Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay

نورانیت کے باعث ہے، ٭اسی طرح  آسمانوں کی سیر فرمانا ، جہاں ہوا نہیں وہاں بھی آپ کا زندہ رہنا، یہ بھی اسی وجہ سےہے کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نور ہیں۔ ٭اسی طرح شرحِ صدر کے وقت سِینۂ مبارک سے دل نکال کر فرشتوں کا اسے دھونا اور حضور کا زندہ رہنا یہ بھی اسی وجہ سے ہے کہ حضور عَلَیْہِ السَّلَامنور ہیں۔ (رسالَۂ نور مع رسائلِ نعیمیہ، ص۱۰،۹ بتغیر) مولانا حسن ؔرضا خان صاحبرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ   فرماتے ہیں:

ترا ظہور ہوا چشم نور کی رونق                                          ترا ہی نور ہے بزمِ ظہور کی رونق

زبانِ حال سے کہتے ہیں نقشِ پا ان کے                             ہَمِیں ہیں چہرۂ غلمان و حور کی رونق

حضور! تِیرہ و تاریک ہے یہ پتھر دِل                               تجلیوں سے ہوئی کوہِ طور کی رونق

تمہارے نور سے روشن ہوئے زمین و فلک                       یہی جمال ہے نزدیک و دور کی رونق

(ذوقِ نعت، ص۱۱۰،۱۰۹)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! نور روشنی کو کہتے ہیں، چمک دمک کو کہتے ہیں، اجالے کو کہتےہیں،  ہم دیکھتے ہیں کہ چاند بھی روشن ہے اور سورج بھی روشن ہے۔ لیکن ان دونوں کی روشنی میں فرق ہے، چاند خود سے روشن نہیں ہے بلکہ سورج کی روشنی سے روشن ہے۔ جبکہ سورج نہ صرف خود سے روشن ہے بلکہ وہ اپنا نور بھی دوسروں کو بانٹ رہا ہے، چاند، تارے اور بڑی بڑی کہکشائیں اور ان گنت سیارے اور ستارے یہ سب کے سب سورج کے نور سے روشن ہیں۔

بِلاتشبیہ ہمارے نور نور آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی نورانیت کے سورج ہیں، نورِ حقیقی ہو یا نورِ عقلی و معنوی ہو، مدینے کے تاجدار، حبیبِ پروردگار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ دونوں کے مرکز اور مرجع ہیں۔ کئی صحابَۂ کرام اور صحابیات عَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے نور کا مشاہدہ