Book Name:Aala Hazrat Ka Ishq-e-Rasool

ایک آوازبُلند ہوئی ۔ سب اُس طرف مُتَوَجِّہ ہوئے اتنے میں وُہی اسلامی بھائی روتے ہوئےآئے اور کہنے لگے ، ابھی ابھی جاگتی حالت انہیں سبز سبز عمامہ سجائے ہوئے،روشن چہرے والے ایک بُزُرگ نظر آئے جو کچھ اس طرح فرما رہے تھے:” صحن کے اندر دھوپ میں سنّتیں سیکھنے والے زِیادہ ثواب کما رہے ہیں ۔“ یہ سُن کر تمام شرکائے مَدَنی قافِلہ اشکبار ہو گئے،وہ اسلامی بھائی بھی بَہُت مُتأَثِّر ہوئے اور انہوں نے دل ہی دل میں ٹھان لی کہ اب کبھی دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول نہیں چھوڑیں گے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اب تو مَدَنی قافِلوں میں سفر کی عادت ان کی عادت بن چکی ہے۔ایک باران کا مَدَنی قافِلہ میرپور خاص( بابُ الاسلام سندھ)میں ٹھہرا ہوا تھا۔ ایک عاشقِ رسول نے بتایا کہ تہجُّد کے وَقت انہوں نے دیکھا کہ سارے قافِلے والوں پرنور کی برسات ہو رہی ہے ۔ اِس سے انہیں مزید جذبہ ملا ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ یہ بیان دیتے ہوئےانہیں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی کاموں میں سے مَدَنی انعامات کی علاقائی ذِمّہ داری ملی ہوئی ہے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ مَدَنی قافِلے والوں پر کیا خوب کرم کی بارِشیں ہوتی ہیں! غالباً وہ موسِم سخت گرمیوں کا نہیں ہو گا اورصُبح کی ٹھنڈی ٹھنڈی دھوپ میں دیوانے سنّتیں سیکھنے میں مشغول ہوں گے اور ان کی حوصَلہ اَفزائی کی ترکیب بنی ہو گی ۔ ورنہ بِلا وجہ سخت دھوپ میں سنّتیں سیکھنے کا حلقہ لگانا مناسب نہیں کہ اس سے توجہ حاصِل نہیں ہوگی اور سیکھنے میں بھی غَلَط فہمیوں کا اِمکان رہے گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنی ذات کے لئے تو سب کچھ برداشت کر سکتے تھے، لیکن بے چین دِلوں کے چین، رحمتِ کونین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شانِ اَقْدس میں تھوڑی سی بے اَدَبی و گُستاخی بھی برداشت نہیں کر سکتے تھے،یہی وجہ ہے کہ گُستاخوں کی