Book Name:Badshogooni Haram Hai

مسلمانوں میں گُھس آئے اور طرح طرح سے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے لگے جس کی سزا میں کبھی وہاں وَقْت پر بارش نہ ہوتی کبھی پھل کم ہوتے جیسے کہ گزشہ اُمّتوں کا حال ہوتا رہا ہے تو  مُنافقین بولے کہ نَعُوْذُ بِاللّٰہِان صاحب (مُحَمَّدٌرَّسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کے قدم آنے سے ہمارے ہاں کی خَیروبَرکت کم ہوگئی،یہ سب مصیبتیں ان کی آمد سے ہوئیں ،ان کی تَردِید(رَدّ) میں یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی (تفسیر نعیمی، ۵/۲۴۰)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اس سے    پتہ چلا کہ بدشُگُونی لینا کفار کی پہچان ہے  اور انہی سے یہ وَبا(بیماری)بعض کمزور ذہن مسلمانوں کے دلوں میں بھی  پکی ہو گئی  ہے۔ لہٰذا اس سےبچنا چاہیے کیونکہ بد شُگُونی لینا حرام اور  جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔ یادرکھئے !بد شُگُونی دینی اعتبارکے ساتھ ساتھ ایک مسلمان کیلئے دُنیوی طور پر بھی بہت زیادہ خطرناک ہے ۔یہ انسان کو وسوسوں کی دَلدل میں اُتار دیتی ہےاور وہ ہر چھوٹی بڑی چیز سے ڈرنے لگتا ہے یہاں تک کہ وہ  اپنے  سائےسے بھی خوف کھاتا ہے۔ وہ اس وَہم میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ دنیا کی ساری بَدبختی وبَدنصیبی اسی کے گِرد جمع ہوچکی ہے اور دوسرے لوگ پُرسکون زندگی گزار رہے ہیں۔ ایسا شخص اپنے پیاروں کو بھی وہمی نگاہ سے دیکھتا ہے جس سے دلوں میں دشمنی پیدا ہوجاتی ہے ۔ بَدشُگُونی کی باطنی بیماری میں مبتلا انسان ذہنی وقلبی طور پر ناکارہہوکررہ جاتا ہے اور کوئی کام ڈَھنگ سے نہیں کرپاتا۔ امام ابوالحسن علی بن محمد ماوردی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی لکھتے ہیں: جان لو!  بَدشُگُونی سے زیادہ فِکْر کو نقصان پہنچانے والی اور تدبیر کو بگاڑنے والی کوئی چیز نہیں ہے ۔ (ادب الدنیا والدین، ص ۲۷۴)

احادیثِ مبارکہ

حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے بَدفالی لینے والوں سے اپنی بیزاری کا