Book Name:Badshogooni Haram Hai

،بَدفالی، بَدشُگُونی لینا حرام ہے۔(تفسیر نعیمی، ۹/۱۱۹)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!معلوم ہو اکہ کسی بھی چیز کو دیکھ کر اس سے نیک فالی لینا جائزہے  جبکہ   کسی بھی چیز کو دیکھ کر اس سے بدشُگُونی اور بد فالی مُراد لینا   اس سے اسلا م نے منع کیا ہے، مثلاً ایک شَخْص سَفَر کے اِرادے سے گھر سے نکلا لیکن راستے میں کالی بلّی راستہ کاٹ کر گُزر گئی ،اب اُس شَخْص نے یہ یَقین کرلیا کہ اِس کی نُحُوسَت کی وَجہ سے مجھے سَفر میں ضَرورکوئی نُقصان اُٹھانا پڑے گا اور سَفَر کرنے سے رُک گیا توایسا کرنابدشُگُونی میں مبُتلاہونا ہے اور اس سے شریعت نے منع کیا ہے۔کسی شخص ،جگہ ،چیزیا وَقت کو منحوس جاننے کا اسلام میں کوئی تصوُّر نہیں یہ مَحض وَہْمی خیالات ہوتے ہیں ۔

آیاتِ قرآنی

 قرآنِ کریم میں کئی جگہ بدشُگُونی کی ممانعت آئی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک پارہ 9،سورۂ  اََعْراف کی آیت131میں فرعونیوں کے متعلّق  ارشاد فرماتا ہے :

فَاِذَا جَآءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوْا لَنَا هٰذِهٖۚ-وَ اِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّطَّیَّرُوْا بِمُوْسٰى وَ مَنْ مَّعَهٗؕ-اَلَاۤ اِنَّمَا طٰٓىٕرُهُمْ عِنْدَ اللّٰهِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(۱۳۱) (پ۹،الاعراف :۱۳۱)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:تو جب انہیں بھلائی ملتی توکہتے یہ ہمارے لئے ہے اور جب برائی پہنچتی تو اسے موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے۔ سن لو! ان کی نحوستاللہ ہی کے پاس ہے لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے۔

حکیمُ الاُمَّت حضر  ت  مفتی احمد یار خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان  اِس آیَت کے تَحْت لکھتے ہیں :جب فرعونیوں پر کوئی مصیبت(قَحْط سالی وغیرہ) آتی تھی تو (وہ لوگ)حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  اور ان کے ساتھی