Book Name:Jhoot ki Tabah Kariyaan

الْعَالِیَہسے بیعت ہوکر عطّاریہ بھی بن گئیں ۔   کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہاللہ پاک نے ان کے بچوں کے ابو کو اچھی ملازمت عطا فرمادی۔  کرم بالائے کرم یہ ہواکہ کچھ ہی عرصہ میں انہوں نے کرائے کے مکان کو چھوڑکر اپنا ذاتی مکان بھی خرید لیا۔  اللہ پاک نے اپنے حبیب لبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے صدقے، سنتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کی برکت سے انہیں بچوں کی شادی کے فریضے سے بَرِی الذِّمہ ہونے کی بھی طاقت دے دی۔  یوں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کی برکت سے ان کےمَسائل کا ریگستان ،  ہنستے مُسکراتے نخلستان میں تبدیل ہوگیا۔    (اسلامی بہنوں کی نماز، ص۲۸۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مجلس ”اِزدیادِ حُبّ“

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اَلْحَمْدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی دُنیا بھرمیں کم و پیش 104 شُعْبہ جات میں دِینِ اسلام کا پَیغام عام کر رہی ہے، انہی میں سے ایک’’مجلسِ اِزْدِیادِ حُبّ“بھی ہے۔  ٭ وہ پُرا نی اسلامی بہنیں جو پہلے آ تی  تھیں مگر اب نہیں آ تیں اُنہیں مَدَنی ماحول میں فَعال کرنا، اُن سے پیشگی وَقْت لے کر اِنْفِرادی طور پر گھر  جاکر ملاقات کرنا،  اُنہیں سُنّتوں بھرے اِجتماعات  میں آنے کا ذہن دینا،  اُنہیں مدرسۃُ المدینہ بالغا ت میں شرکت کروانا، اُن کی خوشی، غمی، بیماری و فوتگی وغیرہ کے معامَلات میں شریک ہونا اور مشکلات میں مکتوبات و تعویذاتِ عطّاریہ کی ترکیب کرنا وغیرہ اِس مجلس کے مقاصِد میں شامل ہے۔  اللہ کریم”مجلس اِزدِیادِ حُبّ“ کو مزید ترقیاں عطا فرمائے۔  آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الاَمِیْنصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اَلْحَمْدُلِلّٰہ سچ بولنےسے نہ صِرف  دُنیا میں ڈھیروں بھلائیاں نصیب ہوتی ہیں بلکہ بندہ جُھوٹ جیسے گُناہ میں مبُتلا ہونے سے بھی بچ جاتا ہے۔  اس لیےہمیشہ سچ بولنے کی عادت بنائیے اورجُھوٹ بولنے کی عادت سے جان چُھڑائیے! ۔  کیسی ہی مُشْکِل ہو،  بڑی سے بڑی مصیبت آن پڑے، ہرگز ہرگز جُھوٹ کا سہارا نہ لیجئے اور سچ پر مَضبُوطی سے جَم جائیے۔   اِنْ شَآءَ اللہ دِین ودُنیا کی  بھلائیاں نصیب ہوں گی۔  آئیے! سچ بولنے  کی برکت پر مشتمل ایک  ایمان افروز حکایت سنئے اوراس سے حاصل ہونے والے مدنی پھول چنئے، چنانچہ

سچ بولنے سے جان بچ گئی

مَنْقول ہےکہ ایک دن حَجَّاج بن یُوسُف چند قَیدیوں کو قَتْل کروارہا تھا ، ایک قَیدی اُٹھ کر کہنے لگا:  اے اَمیر! میرا تم پر ایک حق ہے ۔   حَجَّاج نے پُوچھا: وہ کیا؟ کہنے لگا:  ایک دن فُلاں شَخْص تمہیں بُرا بَھلا کہہ رہا تھا، تو میں نے تمہارا بچاؤکِیا تھا۔  حَجَّاج