Book Name:Jhoot ki Tabah Kariyaan

لیکن افسوس! ہم اپنی آخِرت اچھی  بنانے کی کوشش سے بالکل غافِل ہیں،  ہم جانتی ہیں کہ جھوٹ جہنَّم کی طرف جانے والا ایک خطر ناک راستہ ہے،  مگر ہم سارے خطرات کو نظر انداز کرتے ہوئے بڑی تیزی سے اس  راستے پرچلی جارہی ہیں ، افسوس صَد کروڑ افسوس!  اب تو جھوٹ بولنے والوں نے مَعَاذَ اللہ  جھوٹ  کو بُرائی سمجھنا ہی چھوڑ دیا۔  دُنیا میں جُھوٹ بول کر  چند روپوں کا فائدہ اُٹھانےوالے، جُھوٹے لطیفوں کے ذریعے دوسروں کو ہنسانے والے، جُھوٹے خواب سُناکر دوسروں کا دِل بہلانے والےاوراپنے نام کے ساتھ جھوٹے اَلْقابات لگا کر حُبِّ جاہ   (عزت وشُہرت کی مَحبَّت) کا سامان کر نےوالے اپنی ان بُری عادتوں سے باز آجائیں ورنہ یاد رکھیں کہ مرنے کے بعد جھوٹ کا  عذاب  ہر گز ہرگز برداشت نہ ہوسکے گا۔   چُنانچہ

جھوٹے شَخْص کو ملنے والے عَذابات

نُورکے پیکر،  تمام نبیوں کے سَرْوَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اِرْشاد فرمایا: خَواب میں ایک شَخْص میرے پاس آیا اور بولا: چلئے! میں اُس کے ساتھ چَل دِیا، میں نے دو  (2) آدَمی دیکھے، ان میں ایک کھڑا اور دُوسرا بیٹھا تھا ،  کھڑے ہوئے شَخْص کے ہاتھ میں لَوہے کا زَنْبُور  (لوہے کی کیلیں نکالنے والا آلہ)  تھا، جسے وہ بیٹھےشَخْص کے ایک جَبڑے میں ڈال کر اُسے گُدّی تک چِیر دیتا، پھر زَنْبُورنکال کر دُوسرے جَبْڑے میں ڈال کر چِیْرتا، اِتنے میں پہلے والاجَبْڑا اپنی اَصْلی حالت پرلَوٹ آتا،  میں نے لانے والے شَخْص سے پُوچھا:  یہ کیا ہے؟ اُس نے کہا: یہ جُھوٹا شَخْص ہے، اِسے قِیامت تک قَبْر میں یہی عذاب دیا جا تا رہے گا۔    ( مساویٔ الاخلاق للخرائطی، باب ماجاء فی الکذب وقبح مااتی بہ اھلہ،  ص:  ۷۶، حدیث :  ۱۳۱، جھوٹا چور،  ص: ۱۴)

مشہور بُزرگ حضرت سَیِّدُنا ابُوعبدُالرَّحْمٰن حاتِم اَصَمّ بلخی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:  ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ ”جھوٹا“دوزخ میں کُتّے کی شَکْل میں بدل جائے گا۔   ”حسد کرنےوا لا“ جہنَّم میں سُؤر کی شَکْل میں بدل جائے گااور ”غیبت کرنے والا“جہنَّم میں بندر کی شَکْل میں بدل جائے گا۔      (تنبیہ المغترین،  ص:  ۱۹۴،  ازجھوٹاچور: ۱۰)  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اس روایت میں جہاں مسلمانوں کی نعمت کودیکھ کر حَسَدکاشکارہونےوالوں اور لوگوں کی غیبت کرنے والوں کےلیے دَرْسِ عِبْرت ہے، وُہیں جُھوٹ بولنے والوں  کیلئے بھی سبق مَوْجود ہے۔  اگر چہ جُھوٹ بول کر اِس فناہوجانےوالی دُنیا میں کامیابی پانےوالا پُھولے نہیں سَماتا، لیکن قَبْر وآخِرت میں سِوائے افسوس سے ہاتھ مَلنےکے اِس کے پاس کوئی  چارہ نہ ہوگا۔   ذرا غور کیجئے ! دُنیا میں  دانت کادَرْد نہ سہہ سکنے والا، آخِرت میں جبڑے چِیرے جانے پر ہونے والی تکلیف کس طرح برداشت کرسکے گا؟ دُنیا میں ایک مچھر کے کاٹ لینے پر بے قَرار ہوجانے والا، جھوٹ بولنے کی وجہ سے قَبْر میں ہونے والے عذاب کو کس طرح سہہ سکے گا؟ اور اکثرتو ایسا بھی ہوتا ہے کہ جھوٹا شَخْص اپنے جھوٹ کی وجہ سے اس دنیا میں ہی عذابِ الٰہی میں مُبْتَلاہوجاتا ہے۔   چُنانچہ