Book Name:Jhoot ki Tabah Kariyaan

دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی،  نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ، جو کچھ سنوں گی،  اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سچ اعلیٰ ترین انسانی صفات میں سے ایک ہے،  سچ بولنے والے مسلمان اس کی برکت سے ہمیشہ  کامیاب ہوجاتےہیں جبکہ جھوٹ بولنےوالے نادان، جھوٹ بول کر ہمیشہ اِدھر اُدھر بھٹکتے رہتےہیں۔  سچ بولنے والوں کو اللہ  پاک کا شکر بجا لانے کی توفیق ملتی ہے جبکہ جھوٹے لوگوں کی  اگرکوئی  خواہش پوری نہ ہوتو وہ شکوہ شکایت پر اُتر آتے ہیں۔   سچ انسان کی بُلند ہمتی،  اعلیٰ سوچ،  بُزرگی، تقویٰ اور صبر کی علامت  بنتا ہے جبکہ جھوٹ انسان کواللہ پاک سے دُور کرنے کا سبب بنتاہے۔  آج کے بیان  میں ہم جھوٹ کی تباہ کاریوں اورسچ کےفضائل وبرکات کے بارے میں سنیں  گی ، آئیے!  اس سے متعلق ایک حکایت  سنتی ہیں ، چنانچہ

جھوٹ بولنا چھوڑ دو!

ایک شَخْص سرکارِ نامدار،  دو عالَم کے مالِک و مُختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اور عَرْض کی: میں آپ پر اِیمان لانا چاہتا ہوں مگر میں شَراب نَوشی، بَدکاری ،  چوری اور جُھوٹ سے مَحَبَّت رکھتا ہوں اور لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاِن چیزوں کو حَرام کہتے ہیں، جبکہ مجھ میں اِن تمام چیزوں کےچھوڑنے کی طاقت نہیں ہے،  اگر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِس بات پر راضی ہوجائیں کہ میں اِن میں سے کسی ایک چیز کو چھوڑدوں تو میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَپر اِیمان لانے کو تَیّار ہوں۔  نبیِّ رحمت، مالکِ کَوثر و جنّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنےاِرْشاد فرمایا: تم جُھوٹ بولناچھوڑدو! اُس نے اِس بات کو قَبول کرلیااورمُسَلمان ہوگیا، جب وہ نبیِّ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس سے گیا تو اُسےشراب پیش کی گئی، اُس نےسوچا اگرمیں نےشراب پی لی اور نبیِّ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے شراب پینے کےمُتَعلِّق پُوچھا اورمیں نےجُھوٹ بول دیا  تو وعدہ خلافی ہوگی اور اگر میں نے سچ بولا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مجھ پرحَدقائم کردیں گے، یہ سوچ کر اُس نے شراب کوچھوڑدیا،  پھر اُسے  بَدکاری کرنے کا موقع مُیَسَّر آیا تو اُس کے دل میں پھر یہی خَیال آیا،  لہٰذا اُس نے اِس گُناہ کو بھی  چھوڑدیا،  اسی طرح چوری کا  مُعامَلہ ہوا،  پھر وہ رسولِ اکرم،  نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اور کہنے لگا! یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! آپ نے بہت اچھا کِیا کہ جب میں جُھوٹ بولنےسے بچا تو مجھ پر تمام گُناہوں کے دروازے بند ہوگئے،   (اِس کے بعد وہ شَخْص تمام گُناہوں سے تائب ہوگیا۔   )   (تفسیرِ کبیر، ۶ / ۱۶۸)