Book Name:Jhoot ki Tabah Kariyaan

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نےسنا کہ جب ایک شَخْص نےجُھوٹ کوچھوڑکر سچ بولنے  کا  پکااِرادہ کر لیاتو وہ کئی کبیرہ گُناہوں سے باز آگیا۔  معلوم ہوا!  جُھوٹ تمام گُناہو ں کی جَڑ ہے۔  تمام بُری عادتوں  میں سب سے بُری عادت ہے۔   جُھوٹ زبان سے بولا جاۓ خواہ عمل سے ظاہِر کِیا  جاۓ  بہر صُورت قابلِ مَذَمَّت ہے۔  جُھوٹ کا مطلب یہ ہے کہ حقیقت کے خلاف کوئی بات کی جائے۔    (حدیقہ ندیہ ، ج۲، ص ۴۰۰) یعنی اگر کسی اسلامی بہن نے پُوچھا: آپ ہفتہ وار اجتِماع میں تشریف لائی تھیں؟  اور جواباً کہہ دیا: جی ہاں!   (حالانکہ شِرکت نہیں کی) ، کیاآپ  نے کھانا کھا لیا ہے؟  اور جواباً کہہ دیا:  جی ہاں!   (حالانکہ کھانا نہیں کھایا تھا) تو یہ جُھوٹ ہوا،  کیونکہ  حقیقت کے خِلاف ہے۔   جھوٹ بولنا ایسی بُری عادت ہے کہ ہر مذہب میں اِسے بُرائی سمجھا جاتاہے ،  ہمارے پیارے دینِ اسلام نے اِس  سے بچنے کی بہت تاکید کی ہے، قرآنِ پاک نے  کئی مقامات پر اس کی مَذَمَّت بَیان  فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خُدا کی لَعْنت  بھی ہے ۔ 

جھوٹ اور آیاتِ کریمہ

چُنانچہ پارہ17سُوْرَۃُ الْحَج کی آیت نمبر 30 میں اِرْشاد ہوتا ہے ۔ 

 وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ  (۳۰)     (پارہ: ۱۷، حج: ۳۰)                     ترجمۂکنزُالعِرفان: اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔ 

پارہ 14سُوْرَۃُ النَّحْل کی آیت نمبر 105 میں اِرْشادِباری ہے :

    (پارہ: ۱۴،  النحل: ۱۰۵)                                        

اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ  (۱۰۵)

ترجمۂکنزُالعِرفان: جھوٹابہتان وہی باندھتے ہیں جو اللّٰہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اور وہی جھوٹے ہیں۔ 

بیان کردہ آیتِ مقدَّسہ کے تحت صَدْرُالاَفاضِل حضرت علّامہ مَوْلانا مُفْتی سَیِّدمحمدنَعیمُ الدِّین مُراد  آبادی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: جُھوٹ بولنا اور اِفْتِرا کرنا  ( یعنی کسی پرجھوٹاالزام لگانا) بے اِیمانوں ہی کا کام ہے۔    (خزائن العرفان،  پارہ: ۱۴،  النحل،  تحت الآیہ:  ۱۰۵) اِمَامُ الْمُتَکَلِّمِیْن، حضرت علّامہ امام فَخْرُالدِّین محمد بن عُمر رازیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں: یہ آیتِ کریمہ اِس بات پر مضبوط دلیل ہے  کہ جُھوٹ تمام کبیرہ گُناہوں میں سب سے بڑا گُناہ  اور بَد تَرین بُرائی ہے، کیونکہ جُھوٹ بولنے اورجُھوٹا الزام لگانے کی جُرأت وُہی شَخْص کرتا ہے، جسے اللہ  کریم کی نشانیوں  پر یقین نہ ہو یا جو شَخْص غیر مُسْلِم ہواوراللہ  پاک کا جھوٹ کی مَذَمَّت میں اس طرح کا کلام فرمانا، نہایت ہی سخت تَنْۢبِیْہ ہے۔    (التفسیر الکبیر: ۷ / ۲۷۲،  الجزءالعشرون، ملتقطاً)

ایمان کمزور کردینے والامَرض

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!  یاد رکھئے! بار بارجھوٹ بولنا  ایمان کی کمزوری پر دلالت کرتا ہےاور جھوٹے شَخْص کے