Book Name:Jhoot ki Tabah Kariyaan

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نے سنا کہ میٹھے مُصْطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جھوٹی قسمیں کھا کر دوسروں کا مال دبانے والے  کےلیے جہنَّم میں داخلے کی وَعِید سنائی ہے۔   بَیان  کردہ صُورتوں کے عِلاوَہ بھی  دیگر کئی صُورتوں میں جھوٹ بولا جاتا ہے ۔   جیسےجھوٹی تَعْریفیں کرنا،  جھوٹے خَواب سنانا، جھوٹے وعدے کرنا، جھوٹی خَبَریں پھیلانااور یکم اپریل پر جُھوٹ بول کر اپریل فُول مناناوغیرہ، اَلْغَرَض!  بے شُمار صُورَتوں میں جھوٹ ایک ناسُور  (ہمیشہ رہنے والے زخم ) کی طرح ہمارے مُعاشَرے میں پھیلتا جارہا ہے۔  جھوٹ اور اس جیسی دیگر ظاہِری وباطِنی بیماریوں سے بچنے کیلئے عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے  مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو جائیے، زَبان کوغَیْرضَروری باتوں سے بچانے کیلئے زَبان کی حفاظت  کیجئے،  سُنَّتوں بھرے اِجتِماع میں شِرکت کو اپنامعمول بنالیجئےاورمَدَنی انعامات پر عَمَل کیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ دُنیا وآخِرت کی ڈھیروں بھلائیاں نَصِیب ہوں گی۔ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! یاد رکھئے !  جھوٹ ناجائز وگناہ ہے ،  مگر بعض صورتیں ایسی بھی ہیں کہ جن میں کسی حاجت و ضرورت کےپیشِ نظرشریعت نے جھوٹ بولنے کی اجازت بھی دی ہےاور اس میں گناہ نہیں  البتہ جس اچھے مقصد کو سچ بول کر حاصل کیا جاسکتاہو  اور جھوٹ بول کر بھی، تو اُس کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹ بولنا حرام ہے، اگراچھامقصد جھوٹ سے حاصل کرسکتا ہو اور سچ بولنے میں حاصل نہ ہوگاتواب بعض صورتوں میں جھوٹ بولنا بھی جائز بلکہ واجب ہو جاتاہے، جیسے  (1)  کسی بے گناہ کو ظالم شخص قتل کرنا چاہتا ہے یا  تکلیف دینا چاہتا ہےاور وہ اس کے  ڈرسے چھپا ہوا ہے،  ظالم نے کسی سےپوچھا کہ وہ کہاں ہے؟  تواس کے بارے میں علم ہونے کی صورت میں یوں  کہاجاسکتا ہےکہ مجھےمعلوم نہیں۔    (2) یا کسی کی امانت اس کے پاس ہے،  اسے چھیننے کیلئےاس سےپوچھاگیا کہ امانت کہاں ہے ؟  تو انکار کیاجاسکتا ہے کہ میرے پاس اس کی امانت نہیں۔    (ردالمحتار، کتاب الحظر والإباحۃ،  فصل فی البیع، ج۹،  ص۷۰۵)    (3)  اسی طرح دو  اسلامی بہنوں میں اِختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صُلح کرانا چاہتی ہے، تو ایک کے سامنے یہ کہہ دے کہ وہ تمھیں اچھا جانتی  ہے،  تمھاری تعریف کرتی ہے یا اس نے تمھیں سلام کہا ہے اور دوسری کے پاس بھی اسی قسم کی باتیں کرے تا کہ دونوں میں دشمنی کم ہوجائے اور صلح ہوجائے۔   ۔    (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الکراھیۃ،  الباب السابع عشر فی الغناء، ج۵، ص۳۵۲.)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!  بیان کو اِختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنَّت کی فَضیلت اور چند  سُنَّتیں اور آداب بیان کرنے کی سَعَادَت  حاصِل کرتی ہوں۔  تاجدارِ رِسالت ، شَہَنْشاہِ نَبُوَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ جنّت نشان ہے:  جس نے