Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa
فرمائے گا:اے میرے بندو!میں نے تمہیں حکم دیا اورتم نے میرے حکم کوضائع کردیااورتم نے اپنے نسبوں کو بُلندکیا اور اس کے ذریعے ایک دوسرے پرفخرکیا،(لہٰذا)آج کے دن میں تمہارے نسبوں کو حقیر و ذلیل قراردے رہا ہوں،میں ہی بدلہ دینے والا حاکم ہوں ،کہاں ہیں مُتَّقی لوگ؟کہاں ہیں مُتَّقی لوگ؟بیشک اللہ کریم کے یہاں تم میں زیادہ عزّت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگارہے۔ (تاریخ بغداد،ذکرمن اسمہ علی،علی بن ابراہیم العمری القزوینی،۱۱/۳۳۷،رقم:۶۱۷۲)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ اللہ کریم کے نزدیک مُتّقی لوگ ہی عزت وفضیلت والے ہیں۔مُعاشرے میں مُفْلِس و تنگ دست ہونےکے سبب اگرچہ انہیں عزّت و اہمیَّت نہ دی جاتی ہومگر بروزِ حشر نہایت شان وشوکت سےلائے جائیں گے،چنانچہ پارہ 16سُورۂ مریم کی آیت نمبر 85میں اِرشاد ہوتاہے:
یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَى الرَّحْمٰنِ وَفْدًاۙ(۸۵) (پ۱۶،مریم:۸۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:یاد کرو جس دن ہم پرہیزگاروں کو رحمن کی طرف مہمان بنا کرلے جائیں گے ۔
دُنیا میں یہ لوگ اگرچہ خُوبصورت بنگلوں کے بجائے کچے مکانوں میں رہتے ہوں گے مگر جنّت میں انہیں بطورِ انعام عالیشان محلّات عطاکیے جائیں گے ،جیساکہ پارہ 14سُوْرَۃُ النَّحْل کی آیت نمبر30 میں ارشاد ہوتاہے:
وَ لَدَارُ الْاٰخِرَةِ خَیْرٌؕ-وَ لَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِیْنَۙ(۳۰) (پ۱۴،النحل:۳۰)
ترجمۂ کنز العرفان:اور بیشک آخرت کا گھر سب سے بہتر ہے اوربیشک پرہیزگاروں کا گھر کیا ہی اچھا ہے۔
سُبْحٰنَ اللہ !دُنیا میں حقیر سمجھے جانے والے،امیروں کے گھروں سے دُھتکاردئیے جانے والے،مگراللہ پاک کے اَحکامات کی بجاآوری کرنے والے،نمازیں پڑھنے والے،روزے رکھنے والے،رزقِ حلال کھانے کھلانے والے،اللہ پاک سے ڈرنے والے،رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنّتوں کی پیروی کرنے والے، نظر، دل اور آنکھ کی حفاظت کرنے والے اور دیگر نیک افعال بجا لانے والے مُتّقی لوگ آخرت مىں کس شان وعظمت كے مالك ہونگے ۔مُتّقی لوگ جہاں اللہ پاک کو محبوب ہیں وہیں اس کے پیارے حبیب ،ہم گناہگاروں کے طبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بھی پسندیدہ ہیں،چنانچہ
اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ، طیّبہ، طاہرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا ارشاد فرماتی ہیں: نبیِ کریم ،رؤفٌ رّحیم،محبوبِ ربِّ عظیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی چیز پر تَعجُب نہ فرماتے اورنہ ہی دُنیا کی کوئی چیزآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تَعجُب میں ڈالتی سوائے صاحبِ تَقویٰ کے۔(مسند احمد،مسندعائشۃ ،۹/۳۴۱، حدیث:۲۴۴۵۷ )