Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa
ہوجائے گی۔الغرض اس مدنی انعام پر عمل کرکے ہم بہت سی بھلائیاں سمیٹنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا اس مدنی کام پر عمل کا جذبہ بڑھانے اور اس پر استقامت پانے کے لئے روزانہ فکرِ مدینہ کرنے یعنی اپنے اعمال کا محاسبہ کرتے ہوئےمدنی انعامات کا رسالہ پُر کرنے کو اپنی عادت بنالیجئے۔آئیے!بطورِ ترغیب مدنی انعامات پر عمل کرنے کی ایک بہار سُنتے ہیں،چنانچہ
روزانہ فکرِ مد ینہ کرنے کا اِنعام
ایک اسلامی بھائی مَدَنی قافِلے میں سفر پر تھے۔اِسی دَوران اُن پر بابِِ کرم کُھل گیا۔ہُوا یُوں کہ رات کو جب وہ سوئے تو قسمت اَنگڑائی لے کر جاگ اُٹھی، کیا دیکھتے ہیں کہ جنابِ رِسالت مَآب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ خواب میں تشریف لے آئے۔ابھی جلووں میں ہی گُم تھے کہ لَب ہائے مُبارَکہ کو جُنبِش ہوئی،رَحمت کے پُھول جَھڑنے لگے اور اَلْفاظ کچھ یُوں تَرْتِیْب پائے:”جو مَدَنی قافِلے میں روزانہ فکرِ مدینہ کرتے ہیں میں اُنہیں اپنے ساتھ جَنَّت میں لے جاؤں گا ۔“
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آئیے! اب ہم تقوے کی لُغوی و شرعی تعریف اور اس کی قسموں سے مُتَعَلِّق سُنتے ہیں اور ساتھ ساتھ یہ نِیَّت بھی کرتے ہیں کہ اس کی برکت سے گُناہوں سے بچتے ہوئے اپنے آپ کوتقویٰ و پرہیزگاری کا پیکر بنائیں گے۔اِنْ شَآءَ اللہ
تقویٰ کا معنی ہے:”نفس کو خوف کی چیز سے بچانا‘‘اور شریعت کی اِصْطِلاح میں تقویٰ کا معنی ہے: نفس کو ہر اس کام سے بچانا جسے کرنے یا نہ کرنے سے کوئی شخص عذاب کا حق دار ہو جیسے کُفْر وشرک،کبیرہ گُناہوں ،بے حیائی کے کاموں سے اپنے آپ کو بچانا،حرام چیزوں کو چھوڑ دینا اور فرائض کو ادا کرنا وغیرہ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ تقویٰ یہ ہے کہ تیرا ربِّ کریم تجھے وہاں نہ پائے جہاں اس نے منع فرمایا ہے۔(تفسیرخازن،پ۱، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۲، ۱/۲۲ملخصاً)
حضرت سَیِّدُنا سُفیان ثوری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں:پرہیز گاروں کو مُتَّـقی اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ ایسی چیزوں سے بھی بچتے ہیں جن سے بچنا عُموماً دُشوار ہوتا ہے۔( در منثور ،پ۱،البقرۃ،تحت الآیۃ:۲،۱ /۶۱)
کسی شاعر کا کہنا ہے:جو شخص اللہ پاک سے ڈرتا ہے وہی فائدے والی چیز حاصل کرتا ہے۔قبر میں انسان کے ساتھ صرف تقویٰ اور نیک اعمال ہی جاتے ہیں۔ (منہاج العابدین،ص۱۵۰ملخصاً)
آئیے!اب تقوے کی قسموں سے متعلق سنتے ہیں چنانچہ