Fazilat Ka Maiyar Taqwa

Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa

اس سے بھی وہی بات  ارشا دفرمائی۔ہر ایک شخص پرندہ ذَبْح کرکےلے آیا لیکن نوجوان زندہ پرندہ ہاتھ میں تھامے واپس آیا۔بزرگ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)نے فر مایا:” دوسروں کی طرح تم نے پرندہ ذَبْح کیوں نہ کیا؟“نوجوان نے  عر ض کی:”مجھے کوئی ایسی جگہ ملی ہی نہیں  جہاں کوئی دیکھتا نہ ہو کیونکہ ربّ کریم تو مجھے ہر جگہ دیکھ رہا ہے۔“یہ دیکھ کر سب مریدوں نے اس کے مراقبے(یعنی سب چیزوں کو چھوڑ کر خُدا کی طرف  دھیان کرنے کے عمل)کو پسند کیا اور کہا:”تم واقعی عزّت و اِحْترام کے لائق ہو۔“(احیاء العلوم ،۵/۳۲۴)

اعلیٰ حضرت،امام احمدرضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے والدِ ماجد(حضرت مولانا نقی علی خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)کے ساتھ حضرت شاہ آلِ رسول احمد قادری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضرہوئے اور سلسلۂ عالیہ قادِریہ میں بَیْعَت کی۔مُرشِدِ کامل نے(مرید بنانے کے ساتھ ساتھ  اعلی حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو)تمام سلسلوں کی اجازت و خلافت اور سندِحدیث بھی عطا فرمادی۔(حیات اعلی حضرت ،۱/۴۹ملخصاً) حالانکہ حضرت شاہ آلِ رسول رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خلافت و اجازت کے مُعاملے میں بڑے مُحتاط تھے۔ (مُرید ہوتے ہی پیرومرشد کی طرف سے  اس قدر عطائیں دیکھ کر) خانقاہ کے ایک شخص سے نہ رہا گیا۔عرْض کی:حضور! آپ کے خاندان میں تو خِلافت بڑی رِیاضت اور مُجاہدے کے بعد دی جاتی ہے۔ان کو آپ نے فوراً  ہی خِلافت عطا فرمادی!۔حضرت  شاہ آلِ رسول رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے (افضلیت واہمیت کا سبب بتاتے ہوئے )اس شخص سے ارشاد فرمایا: لوگ گندے دل اور گندے نَفْس لے کر آتے ہیں۔ان کی صفائی پر خاصا وقت لگتا ہے۔مگر یہ پاکیزگیِ نفس کے ساتھ آئے تھے،صرف نِسْبَت کی ضَرورت تھی،وہ ہم نے عطا کردی۔پھر حاضرین سے مُخاطب ہوکر فرمایا:مجھے مُدَّت سے ایک فکر پریشان کئے ہوئے تھی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ وہ آج دُور ہوگئی۔قِیامت میں جب اللہ پاک پُوچھے گا کہ آلِ رسول ہمارے لئے کیا لایا ہے؟تو میں اپنے مُرید اَحمد رضا خان(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)کو پیش کردوں گا۔(انوار رضا، ص ۳۷۸ )(پیر پر اعتراض منع ہے،ص۴۷)

مُتَّقِی لوگوں کے اَوْصاف

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا!مَقْبولیت اور فضیلت کا مِعیار ہمارے بزرگوں کی نظر میں بھی تقویٰ و پرہیزگاری ہے۔صرف مشہور و معروف ہونا  ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،عُمر میں زیادہ ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،حسین و جمیل ہونا  ہرگز فضیلت کا معیار نہیں، ظاہری صفائی و ستھرائی والا ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،رُعب و دَبدے والا ہونا  ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،زیادہ بینک بیلنس والا ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،اعلیٰ مکان و دکان والا ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،اعلیٰ سواری،قیمتی موبائل والا ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں ،گفتگو میں غالب ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں،مہنگے لباس والا ہونا ہرگز فضیلت کا معیار نہیں۔حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ احیاء العلوم میں فرماتے ہیں: بے شک بروزِ قیامت اللہ پاک کے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جو دنیا میں لمبے عرصے تک بھوکے، پیاسے اور غمگین رہے ہوں گے۔یہ وہ لوگ ہیں