Fazilat Ka Maiyar Taqwa

Book Name:Fazilat Ka Maiyar Taqwa

سبب یہ ہوا کہ ایک دن دریائے دِجلہ پر کسی حَبشی کوعورت کے ساتھ اِس طرح شراب نوشی میں مبتَلا دیکھا کہ شراب کی بوتل اُس کے سامنے تھی۔اُس وقت آپ کو یہ تَصَوُّر ہوا کہ کیا یہ بھی مجھ سے بہتر ہو سکتا ہے؟ کیونکہ یہ تو شرابی ہے۔اِسی دَورا ن ایک کِشتی سامنے آئی جس میں سات(7) افراد تھے اور وہ غَرَق ہو گئی،یہ دیکھ کر حبشی پانی میں کود گیا اور چھ (6)افراد کو ایک ایک کرکے نکالا۔پھر اس نے آپ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) سے عرض کی:آپ صرف ایک ہی کی جان بچالیں۔میں تو یہ امتحان لے رہا تھا کہ آپ کی چشمِ باطن (یعنی دل کی آنکھ) کُھلی ہوئی ہے یا نہیں! اور یہ عورت جو میرے پاس ہے، میری والِدہ ہیں اور اِس بوتل میں سادہ پانی ہے۔یہ سنتے ہی آپ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) اِس یقین کے ساتھ کہ یہ تو کوئی غیبی شخص ہے اُس کے قدموں میں گر پڑے اور حبشی سے کہا کہ جس طرح تو نے چھ(6)افردا کی جان بچائی اِسی طرح تَکَبُّر سے میری جان بھی بچالے۔اُس نے دعا کی کہ اللہ پاک آپ کو نُورِ بصیرت عطا فرمائے غرور و تکبرکو دُور کر دے۔ چُنانچہ ایسا ہی ہوا کہ اِس کے بعد آپ (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ)نے اپنے آپ کو کبھی بہتر تَصَوُّر نہیں کیا۔

(تذکرۃ الاولیاء،ذکر حسن بصری،ص۴۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں ہر نیک بندے کا اِحْترام کرنا چاہئے، کیا معلوم کہ کون گُدڑی  کا لعل(یعنی چُھپاولی)ہے۔شیخِ طریقت،اَمِیْرِاہلسُنَّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  فرماتے ہیں: کہ میں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلے میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ سفر پر تھا، ہمارے ڈِبّے میں ایک دُبلا پتلابے ریش و بے کشش لڑکاانتِہائی سادہ لباس میں ملبوس سب سے جُدا کھویا کھویا سا بیٹھا تھا۔کسی اسٹیشن پر ٹرین رُکی، صِرف دو مِنَٹ کا وقفہ تھا ،وہ لڑکا پلیٹ فارم پراُتر کر ایک بَینچ پر بیٹھ گیا۔ ہم سب نے نَمازِ عصر کی جماعت قائم کر لی،ابھی بمشکل ایک رَکْعت ہوئی تھی کہ سیٹی بج گئی لوگوں نے شور مچایا کہ گاڑی جا رہی ہے۔سب نَماز توڑ کر ٹرین کی طرف لپکے تو وہ لڑکا کھڑا ہو گیا اور اُس نے مجھے اِشارےسے ڈانٹتے ہوئے نَماز قائم کرنے کا حکم صادِر کیا! ہم نے پھر جماعت قائم کرلی،حیرت انگیز طور پر ٹرین ٹھہری رہی ، نَماز سے فارِغ ہو کر ہم جُوں ہی سُوار ہوئے ، ٹرین چل پڑی اوروہ لڑکا اُسی بَینچ پر بیٹھا لا پروائی سے اِدھر اُدھر دیکھتا رہا۔ اِس سے مجھے اندازہ ہوا کہ وہ کوئی”مجذوب“ ہو گاجس نے ہمیں نَماز پڑھانے کیلئے اپنی رُوحانی طاقت سے ٹرین کو روک رکھا تھا۔(فیضانِ سُنت  ،ص۴۴۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عُموماً دیکھا گیا ہے کہ بڑی عمر والوں کے بجائے اگر کبھی کسی کم عمر اسلامی بھائی کو کوئی  ذمہ داری سونپ دی جائے  مثلاً اسے امام و خطیب مُقرر کردیا جائے،مدرسے یا جامعہ کاناظم(Organizer)بنادیا جائے،مدرس،مُعلم(Teacher)یامفتش(Checker)مُقرر کردیا جائے ،ذیلی،حلقہ،علاقہ،ڈویژن یا کابینہ وغیرہ کی ذمہ داری سونپ دی جائے توآپس میں نااتفاقی اور لڑائی جھگڑا کروانے کیلئے  شیطان یہ وسوسہ ڈالتاہے کہ جب فُلاں فُلاں تجربے کار یا بڑی عُمر کااسلامی بھائی