Book Name:Hirs kay Nuqsanaat or Qana_at ki Barkaat

1.    بولنے لگے ،ظلْم پر اُبھارا تو ظلْم کرنے لگے اور قَطْعِ رَحمی کا خيال دِلايا  تو قَطْعِ رَحمی کرنے لگے۔([1])

2.    ارشادفرمایا:دو بھوکے بھیڑیئے جنہیں بکریوں میں چھوڑ دِیا جائے وہ اِتنا نُقْصان نہیں پہنچاتے جتنا کہ مال و دَولت کی حِرْص  اور حُبِّ جاہ (عزّت  وشہرت کی مَحَبَّت)انسان کے دِین کو نُقْصان پہنچاتے ہیں۔([2])

حکیمُ الاُمَّت مُفتی اَحمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تَحت فرماتے ہیں: نِہایَت نفیس تَشبِیْہ ہے۔مقصد یہ ہے کہ مومن کا دِین گویا بکری ہے اور اُس کی حرْصِ مال(اور) حرْصِ عزّت گویا دو بھوکے بھیڑیئے ہیں مگر یہ دونوں بھیڑیئے مومن کے دِین کو اِس سے زیادہ بَرباد کرتے ہیں جیسے ظاہری بھوکے بھیڑیئے بکریوں کو تباہ کرتے ہیں کہ انسان مال کی حرْص میں حرام و حلال کی تمیز نہیں کرتا،اپنے عزیز اَوقات کو مال حاصِل کرنے میں ہی خَرْچ کرتا ہے،پھر عزّت حاصِل کرنے کے لئے ایسے طریقےاختیارکرتا ہے جو بالکل خلافِ اسلام ہیں۔([3])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! احادیثِ مبارکہ اوران کی شَرْح کی روشنی میں یہ بات واضح ہوگئی کہ حرْص کے باعِث انسان کے دِین و اِیمان کو طرح طرح کے خطرے لاحِق ہوجاتے ہیں اور یہ اِس قدَر تباہ کُن باطنی بیماری ہے کہ اِس میں مبُتلا ہوکر انسان جھوٹ،ظلْم اور قَطْعِ رَحمی جیسے کبیرہ گناہ کرتا ہے،لہٰذا عافِیَّت اِسی میں ہے کہ اپنا بینک بیلنس بڑھانےاورخزانوں کےاَنبار جَمْع کرنےکےبجائےاللہ پاک کی طرف سے جو نعمتیں عطا کی گئیں ہیں اُنہی پر قناعت کرتے ہوئے اُس کی رِضا پر راضی رہتے ہوئے حرْص کی آلودَگیوں سے خُود کو بچانا چاہئے کہ جو خُوش نصیب لوگ حرص و لالچ سے اپنے آپ کو دُور رکھتے ہیں اُن کے لئے کامیابی کی بِشارت ہے چُنانچہ پارہ 28 سُوْرَۃُ الْحَشر کی آیت نمبر 9 میں اِرشادِ خُداوندی ہے :

وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹) (پ ۲۸،الحشر:۹)

ترجمۂ کنز العرفان:اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچالیا گیا تو وہی لوگ کامیاب ہیں ۔

شيخُ الحديث حضرت علّامہ عبدُالمُصطَفیٰ اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:لالچ بہت ہی بُری خَصْلَت اور نِہایَت خراب عادت ہے،اللہ کریم کی طرف سے بندے کو جو رِزْق و نعمت اور مال و دَولت یا جاہ (یعنی عزّت )ومَرتَبہ  مِلا ہے،اُس پر راضی ہو کر قناعت کرلینی چاہئے۔ دُوسروں کی دَولتوں اور نعمتوں کو دیکھ دیکھ کر خُود بھی اُس کو حاصِل کرنے کے لیے پریشان حال رہنا اور غلَط و صحیح ہر قسم کی



[1]    کنزالعمال،کتاب الاخلاق، الفصل الاول ،حرف الباء، البخل من الاکمال،الجزء:۳،۲/ ۱۸۲،حدیث:۷۴۰۲

[2] ترمذی،کتاب الزھد،باب ۔ت:۴۳ ، ۴/ ۱۶۶، حدیث:۲۳۸۳

[3] مرآۃ المناجیح،۷/۱۹