Book Name:Hirs kay Nuqsanaat or Qana_at ki Barkaat

عطا فرما۔([1])

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ رِوَایات میں اُن لوگوں کے لئے ڈھارس ہے جو  قلیل وسائل و کم آمدنی کا رونا رونے کے بجائے بقدرِ ضرورت رِزق و مال پر قناعت کرتے ہوئے اللہ پاک کی رِضا پر راضی رہتے ہیں اور زبان پر شِکوۂ رَنج و اَلَم لانے سے بچتے ہیں۔یقیناً یہ سب اِسی قناعت کے دائمی خزانے کی بَرَکات ہیں۔اوریہ بھی پتا چلا کہ ہمارے پیارے آقا،مدینے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے بھی اپنے اہل و عیال کے لئے صرف بقدرِ ضرورت رِزق عطا ہونے کی دُعا مانگی،لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ کم وسائل پر قناعت کرکے اِس کی بَرَکتیں حاصِل کریں۔ہمارے بُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سراپا  قناعت ہُوا کرتے تھے ،اُن کے نزدیک مال کی کوئی اَہَمِّیَّت نہ تھی یہی وجہ ہے کہ وہ حضرات اللہ  پاک کی عطا پر راضی رہتے ہوئے نِہایت سادَگی سے زِندگی گُزارا کرتے تھے۔آئیے!آپ کی ترغیب و تَحْرِیْص کے لئے قناعت پسندی کےایک انتہائی دلچسپ اور نصیحت آموز واقعہ عَرْض کرتا ہوں۔چُنانچہ

ایک ولیِ  کامِل کا اندازِ قناعت

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی 1548 صَفْحات پر مُشْتَمِل کتاب”فَیْضانِ سُنّت“ جِلد اَوَّل صَفْحَہ491پرشیخِ طرِیقت،اَمِیْرِ اَہلسُنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِری رَضَوِی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتےہیں:اپنے دَور کے جَیِّد عالِم حضرتِ سَیِّدُنا خلیل بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں اَہواز سے اَمِیْر(یعنی حاکِم) سُلَیْمان بن علی کا نُمائندۂ خُصوصی حاضر ہو کر عَرْض گُزار ہُوا:شہزادوں کی تعلیم و تَرْبِیَت کیلئے حاکِم نے آپ کو شاہی دربار میں طَلَب فرمایا ہے۔ حضرتِ سَیِّدُنا خلیل بصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے سُوکھی روٹی کا ٹکڑا دِکھاتے ہوئے جواب اِرشاد فرمایا: میرے پاس جب تک یہ سُوکھی روٹی کا ٹکڑا موجود ہے مجھے دربارِ شاہی کی چاکَری کی کوئی حاجت نہیں۔

سُبْحٰنَ اللہ!آپ نےسنا کہ اللہ پاک کے نیک بندوں کی سوچ کس قدر عُمدہ ہُوا  کرتی تھی کہ اگر اُنہیں جائز طریقے سے بھی ضرورت سے زائدمال وغیرہ مِل رہا ہوتا تو پریشان ہو جاتےاورحتّی الاِمْکان مالِ دُنیا کو اپنے آپ سے دُور رکھتے۔آئیے!اِس ضمن میں شیخِ طریقت، اَمِیْرِاہلسُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مدنی سوچ اور مالِ دُنیا سے بے رغبتی کے بارے میں بھی سُنتے ہیں:

اَمِیْرِ اَہلسنّت کی دُنیا سے بے رَغْبَتی

شیخِ طریقت، اَمِیْرِ اَہلسنّت ،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مَولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادِری رَضَوِی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ



[1]مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فی الکفاف والقناعۃ، ص۵۲۴، الحدیث:۱۰۵۴