Book Name:Hirs kay Nuqsanaat or Qana_at ki Barkaat

کے کُرتے پر سینے کی طرف دو جیبیں ہوتی ہیں۔مِسْواک شریف رکھنے کے لئے آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنے اُلٹے ہاتھ(یعنی دل کی جانب) والی جیب کے برابر ایک چھوٹی سی جیب بنواتے ہیں۔اِس کا سبب آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   نے  یہ اِرشاد فر مایا کہ میں چاہتا ہوں کہ یہ آلۂ اَدَائے سنّت (یعنی مِسْواک)میرے دل سے قریب رہے۔اِس کے بَرْعَکْس دُنْیَوِی دَولت سے بے رَغْبَتی کا اندازہ اِس بات سے لگائیے کہ آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو دیکھا گیا ہے کہ جب کبھی ضرورتاً جیب میں  رَقَم رکھنی پڑے تو سیدھے ہاتھ والی جیب میں رکھتے ہیں۔اِس کی حکمت دَرْیافْت کرنے پر فرمایا:میں اُلٹے ہاتھ والی جیب میں رَقَم اِس لئے نہیں رکھتا کہ دُنْیَوِی دَولت دل سے لگی رہے گی اور یہ مجھے گوارا نہیں،لہٰذا میں ضرورت پڑنے پر رَقَم سیدھی جانب والی جیب میں ہی رکھتا ہوں۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی چاہئے کہ بُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  کے نقشِ قدَم پر چلتے ہوئے غیر ضروری مال کا خیال اپنے دل سے نکال کر قناعت کی دولتِ لا زوال  سے خُود کو مالا مال کریں، یقین کیجئے کہ اگر قناعت کی دولت ہمیں  نصیب ہوگئی تو حرصِ مال  کی آفت  سے  خُود بخُود نجات حاصِل ہوجائے گی ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مجلس مدنی چینل کا تعارف

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دورِ حاضر میں میڈیا ذہن سازی و کردارسازی میں ایک کارگر ہتھیار کا کام کر رہا ہے،بہت سے لوگ اپنے مخصوص گمراہ کن،باطل نظریات اور عُریانی و فحاشی پھیلانے کے لئے   شب و روز اس کا غلط استعمال کرنے لگے،جس کے باعث نوجوان نسل ان  بُرے اثرات و افکار کی لپیٹ میں آ گئی۔ایسے میں ہر درد مند دل کی بس ایک ہی صدا تھی کہ  کاش! کوئی میڈیا کی اس جنگ میں عقائدِ اہلِ سُنّت کی پاسبانی کاجھنڈااٹھالے اور پاکیزگیِ فکر اور اصلاحِ عقائدو اعمال کا علمبردار ایک خالص اسلامی چینل شروع کرے۔عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کی  مرکزی مجلسِ شوریٰ نے بڑی شدّت سے محسوس کیا کہ مسلمانوں کے گھروں سے T.V. نکلوانا قریب بہ ناممکن ہے، بس ایک ہی صورت نظر آئی اور وہ یہ کہ جس طرح دریا میں طُغیانی آتی ہے تو اُس کا رُخ کھیتوں وغیرہ کی طرف موڑ دیا جاتا ہے تا کہ کھیت بھی سیراب ہوں اور آبادیوں کو بھی ہلاکت سے بچایا جا سکے،بالکل اِسیطرح T.Vہی کے ذَرِیعے مسلمانوں کے گھروں میں داخِل ہو کر اُن کو غَفلت کی نیند سے بیدار کیا جائے۔جب اِس شُعبے کے مُتَعَلِّق معلومات حاصل کی گئیں تو معلوم ہوا کہ اپنا T.Vچینل کھول کر فلموں ڈِراموں ،گانوں،باجوں،موسیقی کی دُھنوں اور عورتوں کی نمائشوں سے بچتے



[1] فکرِ مدینہ،ص۱۲۱