Book Name:Beta Ho To Aysa

صَبْرواِسْتِقْلال پرکہ وہ اس راہ میں آنے  والی مصیبتوں وآزمائشوں کوخَنْدہ پیشانی سے برداشت کر کےنہ صِرْف  بارگاہِ اِلٰہی میں سُرْخْرو ہوکربُلنددَرجات حاصل کرتے ہیں بلکہ مُسْتَقْبِل میں آنے والے اِمْتحانات کے لئے اپنے آپ کو اور گھر والوں کوبھی ہَمہ وَقْت یعنی ہمیشہ تَیّار رکھتے ہیں،ان کی  یہی عظیم قُربانیاں رہتی دُنیاتک کے لوگوں کیلئےمَشْعَلِ راہ بن جاتی ہیں۔چونکہاَنْبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے خواب وَحْی ہوتے ہیں۔ (مستدرک،تفسیر سورۃ الصافات،۳ /۲۱۴، حدیث:۳۶۶۵)لہٰذاحضرت اِبْراہِیْمعَلَیْہِ السَّلَامسمجھ گئے کہ میرا رَبِّ کریم مجھےاپنے بیٹے کوذَبْح کرنےکاحکم اِرْشادفرمارہاہے۔فوراًاپنے لَخْتِ جگرکوفرمانِ خُداوَنْدی پرقُربان کرنے کے لئے تَیّار ہوگئےاورآپ نے یہ سارا ماجرا اپنے نَوخَیْز (کم عُمر )بیٹے حضرت اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام کوبھی بتادیا کہ اللہ پاک کا فرمان ہے کہ میں تمہیں ذبح کروں،اب تم بتاؤ تمہاری کیا رائے ہے۔تَفسیرِخازِن میں ہے کہ حضرت اِبْراہِیْمعَلَیْہِ السَّلَام نےحضرتِ سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْلعَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اس لئے مشورہ نہیں مانگا تھا کہ اگران کی مرضی نہ ہوتوان کی رائے پرعمل کریں بلکہ اس سےحضرت اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام کا اِمْتحان مَقْصُود تھا کہ اللہ پاک   کی طرف سے ملنے والی آزمائش پر ان کےکیا جَذبات ہیں اوراللہ پاک  کےحکم کی اِطاعت اوراس کی طرف سے ملنے والی مَشَقَّتپران کے  صَبْر اور ثابِت قَدْمی کا علم ہوجائےاوروہ حُکمِ خُداوَنْدی کی بَجاآوری پر مِلنے والے ثواب کو پانے میں بھی  کامیاب ہوسکیں۔(تفسیر خازن۴/۲۲،ملخصاً)حضرتِ سَیِّدُنا اِبْراہِیْمعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے حضرتِ سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے جب یہ خواب بیان فرمایا تو اس پَیکرِ تسلیم  و رِضا نے جو جواب دیا اسے قرآنِ پاک میں پارہ 23 سُورۃُ الصّٰفّٰت  کی آیت نمبر 102میں ان لَفْظوں سے بیان کیا ہے :

قَالَ یٰۤاَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ٘-سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۰۲)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:بیٹے نے کہا:اے میرے باپ!آپ وہی کریں جس کا آپ کو حکم دیاجارہا ہے۔اِنْ شَآءَ اللہ عنقریب آپ مجھے صبر کرنے والوں  میں  سے پائیں  گے۔