Book Name:Beta Ho To Aysa

۳۷۴)اس واقعے سے تربیتِ اَوْلاد کا بھی دَرْس ملتاہے کہ ہمارے بچے اگرچہ ہمارے دل کا چین  اورآنکھوں کا نُور سَہی لیکن اس سے پہلے اللہ پاک  کے بندے،نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے اُمّتی اوراِسْلامی مُعاشرے کےاَہَم فَردبھی ہیں۔ اگرہماری تَربِیَت انہیں اللہ پاک  کی عبادت ،سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی اِطاعت اورسُنَّتوں سے مَحَبَّت اور گُناہوں سے نَفْرت نہیں دِلاسکی تو انہیں اپنا فرمانبردار بنانے کا خواب دیکھنابھی چھوڑ دینا چاہیے، کیونکہ یہ اِسلام ہی ہے جو ایک مُسلمان کو اپنے والدین کا مُطِیع وفرمانبردار بننے کی تعلیم دیتا ہے۔اس لئے ہمیں اَوْلادکی ظاہری زَیْب وزِیْنت،اچھی غذا،اچھا لباس اور دیگر ضروریات کے ساتھ ساتھ ان کی اَخْلاقی ورُوحانی تَربِیَت کیلئے بھی ہردم  کمربستہ رہنا چاہیے ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شہرِ مکَّۃُ الْمُکَرَّمَہ کی آباد کاری:

حضرتِ سَیِّدُنااِبْراہِیْمعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامجب آپ(حضرتِ سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل) کی والدہ حضرتِ ہاجرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا اورآپ عَلَیْہِ السَّلَام کوشہرِ مکہ میں لائے اورانہیں وہاں چھوڑ دیا، اس دوران ایک طویل عرصہ وہاں گُزر گیااور مَکَّۂ مُکَرَّمہ میں ہی قبیلہ جُرہم نے پڑاؤ ڈالا اور وہ بھی وہاں رہنے لگے۔(اسی عرصے میں حضرت اِسْمٰعِیْلعَلَیْہِ السَّلَام بھی جوان ہوچکے تھے)حضرتِ سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان کی ایک عورت سے شادی کر لی اوران کی والدہ حضرتِ سَیِّدَتُنا ہاجرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کا اس عرصے میں وِصال ہوگیا۔ ایک مُدَّت گُزرنے کے بعد حضرت سَیِّدُنااِبْراہِیْم عَلَیْہِ السَّلَام اپنے بیٹے حضرتِ سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے گھرتشریف لائےاور ان کی زوجہ سے پوچھا:آپ کے صاحب(شوہر)کہاں ہیں؟اُنہوں نےعرض کی:وہ شکارکیلئے تشریف لے گئے ہیں، اللہ پاک  آپ پر رحم فرمائے! آپ تشریف رکھیں،وہ اِنْ شَآءَاللہ ابھی آتے ہی ہوں گے۔حضرت