Book Name:Achay Mahol Ki Barkaten

ہرگز نہیں پیوں گا۔اس نے کہا: ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی۔جب وہ شراب کے نَشے میں مَسْت ہوگیا تو کنیز سے کہا :سارنگی(یعنی باجا) لاؤ او رہمیں گا نا سناؤ ۔ کنیز سارنگی لے کر آئی اور گاناگانے لگی ، اس کا مالک گانے سُنتا رہا اور جُھومتا رہا ۔

یہ سلسلہ کافی دیر تک چلتا رہا وہ دونوں اپنی اِن رنگینیوں میں بَدمَسْت تھے اورمیں اپنے ربّ کریم کے ذِکْر میں مَشْغُول رہا۔ جب کافی دیر گزر گئی اور اس کا نَشہ کچھ کم ہوا تو وہ میری طر ف مُتوجِّہ ہوا اورکہنے لگا:کیاتُونے پہلےکبھی اس سے اچھاگانا سنا ہے؟دیکھو!کتنے پیارے انداز میں اِس نے گاناگایا ہے، کیا تم بھی ایساگا سکتے ہو؟میں نے کہا : میں ایک ایسا کلام آپ کو سُنا سکتا ہوں جس کے مقابلے میں یہ گانا کچھ حَیْثِیَّت نہیں رکھتا ۔ اس نے حیران ہوکر کہا :کیا گانوں سے بہتر بھی کوئی کلام ہے؟ میں نے کہا :ہاں!اس سے بہت بہتر کلام بھی ہے۔ اس نے کہا:اگر تمہارا دعویٰ دُرُسْت ہے تو سناؤ ذرا ہم بھی تو سُنیں کہ گانوں سے بہتر کیا چیز ہے؟تو میں نےپارہ30 سُوْرَةُ التَّکْوِیْر کی ان آیاتِ مقدسہ کی تلاوت شروع کردی:

اِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْﭪ(۱)وَ اِذَا النُّجُوْمُ انْكَدَرَتْﭪ(۲)وَ اِذَا الْجِبَالُ سُیِّرَتْﭪ(۳)(پ۳۰، التکویر:۱تا۳)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:جب سورج کو لپیٹ دیاجائے گا۔ اور جب تارے جھڑ پڑیں  گے۔اور جب پہاڑ چلائے جائیں  گے۔

    میں تلاوت کرتا جارہا تھا او راس کی حالت تبدیل ہوتی جارہی تھی۔اس کی آنکھوں سےسَیلِ اَشک رَوَاں ہوگیا ۔بڑی توجُّہ وعاجِزِی کے ساتھ وہ کلامِ الٰہی کو سُنتا رہا ۔ایسا لگتا تھا کہ کلام ِالٰہی کی تجلِّیاں اس کے سیاہ دل کو مُنَوَّر کر چکی ہیں اور یہ کلام تاثیر کا تِیر بن کر اس کے دل میں اُتر چکا ہے،اب اُسے عشقِ حقیقی کی لذَّت سے آشنائی ہوتی جارہی تھی۔تلاوت کر تے ہوئے جب میں اِس آیتِ مُبارکہ پر پہنچا: