Book Name:Achay Mahol Ki Barkaten

بھی ہےجس میں رہ کرایک مسلمان اپنی زندگی دینِ اسلام کےبتائےہوئےاحکامات کےمطابق گزارنے کی کوشش کرتاہے،آئیے!اس  عظیم احسان سےمتعلق  کچھ سننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ،چنانچہ

دل کی دنیا بدل گئی

حضرت سَیِّدُنا حَسَن بن حَضَر عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْبَر  فرماتے ہیں، مجھے بغداد کے ایک شخص نے بتا یا کہ حضرتسَیِّدُنا ابُو ہاشِم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الدَّائِم نے بیان فرمایا: ایک مرتبہ میں نے بَصْرَہ جانے کا ارادہ کیا۔چنانچہ میں ساحِل پر آیا تا کہ کسی کَشْتِی میں سُوار ہو کر جانبِ مَنزِل روانہ ہوجاؤں،جب وہا ں پہنچا تو دیکھا کہ ایک کَشْتِی موجُود ہے اور اُس میں ایک کنیز اور اُس کا مالک سُوار ہے۔میں نے بھی کَشْتِی میں سُوار ہونا چاہا تو کنیز کے مالک نے کہا : اس کَشْتِی میں ہمارے علاوہ کسی اور کے لئے جگہ نہیں ،ہم نے یہ ساری کَشْتِی کرائےپر لے لی ہے، لہٰذا تم کسی اور کَشْتِی میں بیٹھ جاؤ۔کنیز نے جب یہ بات سُنی تو اُس نے اپنے آقا سے کہا : اِس مسکین کو بِٹھا لیجئے۔چنا نچہ اُس کنیز کے مالک نے مجھے بیٹھنے کی اجازت دے دی اور کَشْتِی جُھومتی جُھومتی بَصْرَہ کی جانب سطحِ سَمُندر پر چلنے لگی،مَوسِم بڑا خوشگوار تھا۔ میں اُن دونوں سے اَلگ تَھلگ ایک کونے میں بیٹھا ہوا تھا۔ وہ دونوں خوش گَپْیوں میں مَشْغُول خوشگوار مَوسِم سے خُوب لُطف اَندو ز ہو رہے تھے۔پھر اس کنیز کے مالک نے کھانا منگوایا اور دَسْتَر خوان بچھا دیا گیا۔ جب وہ دونوں کھانے کے لئے بیٹھے تو اُنہوں نے مجھے آواز دی:اے مسکین!تم بھی آجاؤ اور ہمارے ساتھ کھانا کھاؤ ۔ مجھے بہت زیادہ بھوک لگی تھی اور میرے پاس کھانے کو کچھ بھی نہ تھا چنانچہ میں اُن کی دعوت پر ان کے ساتھ کھانے لگا ۔جب ہم کھانا کھا چکے تو اُس شخص نے اپنی کنیز سے کہا: اب ہمیں شراب پلاؤ۔ کنیز نے فوراً شراب کا جام پیش کیا اور وہ شخص شراب پینے لگا،پھر اس نے حکم دیاکہ اِس شخص کو بھی شراب پلاؤ ۔ میں نے کہا: اللہ پاک تجھ پر رحم فرمائے، میں تمہارا مہمان ہوں او ر تمہارے ساتھ کھانا کھا چکاہوں،اب میں شراب