Book Name:Achay Mahol Ki Barkaten

وَ اِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْﭪ(۱۰) (پ۳۰، التکویر:۱۰)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:اور جب نامَۂ اعمال کھولے جائیں  گے۔

تو اس نے اپنی کنیز سے کہا:جا !میں نے تجھے اللہ کریم کی خاطر آزاد کیا ۔پھر اس نے اپنے سامنے رکھے ہوئے شراب کے سارے برتن سَمُندر میں اُنڈیل(اُنڈِ۔ےْ۔لْ)دئیے۔ سارنگی ، باجا اور آلاتِ لَہْو ولَعِب سب توڑ ڈالے پھر وہ بڑے مُؤدِّبانہ اَنداز میں میرے قریب آیا اور مجھے سینے سے لگا کر ہچکیاں لے لے کر رونے لگا او رپوچھنے لگا: اے میرے بھائی!میں بہت گناہگار ہوں،میں نے ساری زندگی گناہوں میں گزاردی اگر میں اب توبہ کرو ں تو کیا اللہ پاک میری تو بہ قبول فرمالے گا ؟میں نے اُسے بڑی مَحَبَّت دی اور کہا:بے شک اللہ کریم تو بہ کرنے والوں اور پاکیزگی حاصِل کرنے والوں کو بہت پسند فرماتا ہے ،وہ تو تو بہ کرنے والوں سے بہت خوش ہوتا ہے، اللہ پاک کی بارگاہ سے کوئی مایوس نہیں لوٹتا، تم اس سے توبہ کرو وہ ضرور قَبول فرمائے گا ۔

    چنانچہ اس شخص نے میرے سامنے اپنے تمام سابِقہ گُناہوں سے تو بہ کی اور خُوب رو رو کر مُعافی مانگتا رہا۔ پھر ہم بَصْرَہ پہنچے اور دونوں نے اللہ کریم کی رِضا کی خاطِر ایک دوسرے سے دوستی کرلی۔چالیس(40)سال تک ہم بھائیوں کی طرح رہے،چالیس(40)سال بعد اس مردِ صالح کا اِنتقال ہوگیا ۔مجھے اس کا بہت غم ہوا،پھرایک رات میں نے اسے خواب میں دیکھا تو پوچھا: اے میرے بھا ئی! دنیا سے جانے کے بعد تمہارا کیا ہوا تمہا را ٹھکانا کہا ں ہے ؟ اس نے بڑی دِلرُبا اورشِیرِیں آواز میں جواب دیا:دنیا سے جانے کے بعد مجھے میرے ربّ کریم نے جنّت میں بھیج دیا۔میں نے پوچھا:اے میرے بھائی !تمہیں جنّت کس عمل کی وجہ سے ملی؟ اس نے جواب دیا:جب تم نے مجھے یہ آیت سنائی تھی:

وَ اِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْﭪ(۱۰) (پ۳۰، التکویر:۱۰)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:اور جب نامَۂ اعمال کھولے جائیں  گے۔