Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

  نُقصان ہی نُقصان  ہے۔

 حُجَّۃُ الْاِسلامحضرتِ سَیِّدُنا امام محمدغزالیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ 4وُجُوہات کی بِنا پر فُضُول باتوں کے  نُقصان بیان کرتےہیں:(1) فُضُول باتیں کِراماً   کاتِبِین (یعنی اعمال لکھنے والے فِرِشتوں)کولکھنی پڑتی ہیں، لہٰذاآدمی کو چاہیےکہ ان سے شَرْم کرے اورانہیں  فُضُول   باتیں لکھنے کی تکلیف  نہ دے۔(2)فُضُول باتوں کی مَذَمَّت و بُرائی میں دوسری وجہ  بیان کرتے ہیں  کہ یہ بات اچھّی نہیں کہ فضول باتوں سے بھرپور اعمال نامہ اللہ کریم کی بارگاہ میں پیش ہو۔(3)  فُضُول باتوں کی مَذَمَّت کی تیسری وجہ یہ ہےکہ اللہ کےدربارمیں تمام مخلوق کے سامنےبندےکوحکم ہوگاکہ اپنااعمال نامہ پڑھ کرسناؤ!اب قِیامت کی خوفناک سختیاں اس کےسامنے ہوں گی ،انسان بے لباس  ہوگا،سخت پیاسا ہوگا، بھوک سے کمر ٹُوٹ رہی ہو گی،جنَّت میں جانے سے روک دیا گیا ہوگااورہر قسم کی راحت اُس پربندکردی گئی ہوگی،( غور کیجئے ایسے تکلیف دِہ حالات میں فُضُول باتوں سے بھرپور اعمال نامہ پڑھ کر سُنانا کس قَدَر پریشان کُن ہوگا!) (4) فُضُول باتوں کی مَذَمَّت کی چوتھی وجہ یہ ہےکہ  بروزِقیامت بندے کو فُضول باتوں پر مَلامت کی جائے گی اور اُس کوشرمندہ کیاجائے گا۔ بندے کے پاس اس کاکوئی جواب نہ ہوگااوروہاللہپاک کےسامنےشرم ونَدامت سےپانی پانی ہوجائے گا۔(مِنہاجُ العابِدین، ص۶۷)۔ اے کاش!

میری  زبان  تَر رہے  ذِکر  و دُرود  سے

بے جا ہنسوں کبھی نہ کروں گفتگو فضول

(وسائل بخشش مرمم،ص۲۴۳)