Book Name:Aey Kash Fuzol Goi Ki Adat Nikal Jay

اس کے پاس ایک مُحافظ تیار نہ بیٹھا ہو۔کیا تم میں سے کوئی اس بات سے حیا نہیں کرتاکہ جب اس کانامَۂ اعمال کھولاجائےکہ جسے اس نے اپنے دن کی اِبتدا  ہی میں بھر دیاتھاتواس میں اکثر وہ باتیں ہوں جن کا دِین و دنیا سے کوئی تعلق نہ ہو۔(احیاءالعلوم،۳/۳۴۸)۔آئیے فضول اوربیکارباتوں سے بچنے کی دُعا کرتے ہیں:

میں بے کار باتوں سے بچ کے ہمیشہ

کروں تیری حمد و ثنا یاالٰہی

(وسائلِ بخشش مرمم ، ۱۰۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!سُنا  آپ نے  کہ ہماری زبان سے نکلا ہوا ہر ایک لفظ فرشتے لکھتے ہیں۔ ذرا غور  تو کیجئے کہ ہم دن بھر میں  نہ  جانے کتنی فضول گفتگو کرتے ہیں ، نہ جانے کتنے لوگوں کی غیبت وچغلی کرتے ہیں ،نہ جانے کیسی کیسی فحش باتیں اپنی زبان سے نکالتے ہیں ،زبان درازی کی وجہ  سے کتنوں کو لاجواب کردیتے ہیں ،فضول بحث ومُباحَثہ میں کوئی ہم سے جیت نہیں سکتا مگرکبھی ہم نے یہ بھی سوچا کہ

فضول گوئی کی وجہ سے  کہیں ہمارا دل سخت تونہیں ہو گیا؟زبان کی آفتوں کی وجہ سے کہیں نیکیوں سے محروم تو نہیں ہورہے ؟ فضول گوئی کی وجہ سے کہیں تِلاوتِ قران کی توفیق چھین تو نہیں لی گئی؟کیا کبھی غورکیا کہ فضول گوئی میں کئی کئی گھنٹے گزرجاتے ہیں،مگرچند منٹ کی تلاوت اور ذِکْرُاللہ کے لیے دِل گھبراتاہے،نفس نیکی کے اس کام میں راضی ہی نہیں ہوتا،بہت جلداُکتاہٹ ہونا شروع ہو جاتی ہے،اگر کوئی عاشقِ رسول نیکی کی دعوت اورنصیحت پرمشتمل مدنی پھول ہماری طرف بڑھائے تودِل قبول کرنے کے لیے تیارنہیں ہوتا،کبھی ہم نے یہ بھی سوچا کہ ان فضول باتوں  اور بحثوں سے دنیا  میں  ہم لوگوں کو