Book Name:Ala Hazrat Ka Husn e Akhlaq

نے مجھے شیرینی کھانے کیلئے  ایک روپیہ عنایت فرمایا تھا۔ آج آپ نے جو فتویٰ لکھا یہ پہلا فتویٰ ہے اور مَاشَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ با لکل صحیح ہے۔اِس لئے اِسی اتباع میں ایک روپیہ آپ کو شیرینی کھانے کیلئے  دیتا ہوں،خوشی  کی وجہ سے میری زبان بند ہو گئی اور میں کچھ بول نہ سکا، اس لئے کہ فتویٰ پیش کرتے وقت میں خیال کر رہا تھا کہ خدا جانے کہ جواب صحیح لکھا ہے یا غلط، مگر خدا کے فضل سے وہ صحیح اور بالکل صحیح نکلا اور پھر اس پر انعام اور وہ بھی ان الفاظ ِ کریمہ کے ساتھ کہ ” میرے والدِ ماجد نے مجھے اوّل فتویٰ پر انعام(Gift) دیا تھا،اس لئے میں بھی اوّل فتویٰ صحیح پر انعام دیتا ہوں“۔ حق یہ ہے کہ ایک خادم کی وہ عزّت افزائی ہے جس کی حد نہیں اور پھر اس عزّت افزائی کو ہمیشہ برقرار رکھا۔(حیات ِ اعلیٰ حضرت،۱/۱۱۰)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے کہ ہمارے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ طلبہ  کے ساتھ کس قدر شفقت   اور حُسنِ اَخلاق کا مظاہرہ فرمایا کرتے تھے۔لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ ہم بھی علمِ دِین حاصل کرنے والے طلبۂ کرام کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں اور ان  کی خوب خوب خدمت کریں اور ان کی ضروریات کو پورا کر کے اس کی برکتیں لُوٹنے کی سعادت حاصل کریں۔آئیے!اس حوالے سے بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللہُ المُبِیْن کا عمل ملاحظہ فرمائیے۔چنانچہ

منقول ہے کہ ایک بزرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے دیگر طلبہ سے فراغت کے بعد اپنے دونوں بیٹوں کو پڑھانے کے لئے دوپہر کا وقت مقرر کیا ہوا تھا ،ایک دن ان دونوں نے شکوہ کیا کہ دوپہر کے وقت طبیعت جلد ہی اُکتا جاتی ہے اور تھکاوٹ ہو جاتی ہے، لہٰذا آپ پہلے ہمیں پڑھا دیا کریں ۔ یہ سن کر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:یہ طلبہ جو کہ مسافر بھی ہیں،دنیا کے مختلف حصوں سے میرے پاس علم حاصل کرنے کے لئے آئے ہیں،لہٰذا پہلے ان کو پڑھانا ضروری ہے،اس طرح  دیگر طلبہ پر شفقت کے باعث ان کے دونوں لڑکوں نے وہ مقام حاصل کیا کہ یہ دونوں اپنے زمانے کے بیشتر فقہاء پر فوقیت