Book Name:Namaz Ki Ahmiyat

”صدائے مدینہ“

صدائے مدینہ کیا ہے؟ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں نمازِ فجر کے لئے مسلمانوں کو جگانے کو صدائے مدینہ کہتے ہیں اور یہ وہ عظیم کام ہے جو صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے اختیار فرمایا ،وہ حضرات اپنے گھر والوں کو نماز کے لئے جگایا کرتے جیسا کہ

حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بن عُمَر رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما فرماتے ہیں کہ میرے والِدِ مُحْتَرَم اَمِیرُ الْمُوْمِنِین حضرت سَیِّدُنا عُمَر فَارُوقِ اَعْظَم رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ رات میں جس قَدْر ربّ تعالٰی چاہتا،نَماز پڑھتے رہتے،یہاں تک کہ جب رات کا آخری وَقْت ہوتا تو اپنے گھر والوں کو بھی نَماز کے لیے جگا دیتے اور ان سے فرماتے:اَلصَّلٰوة یعنی نماز۔ پھر یہ آیت مُبارَکہ تِلاوَت فرماتے:

وَ اْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَ اصْطَبِرْ عَلَیْهَاؕ-لَا نَسْــٴَـلُكَ رِزْقًاؕ-نَحْنُ نَرْزُقُكَؕ-وَ الْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوٰى(۱۳۲) (پ۱۶،طٰهٰ:۱۳۲)

ترجَمۂ کنز الایمان:اور اپنے گھر والوں کو نَماز کا حکم دے اور خود اس پر ثابت رہ ،کچھ ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے، ہم تجھے روزی دیں گے اور اَنْجَام کا بھلا پرہیزگاری کے لیے۔(مشکاة المصابیح،کتاب الصلاة،باب التحریض...الخ،الفصل الثالث،۱/۳۶۰، حدیث:۱۲۴۰)

آئیے!بطورِ ترغیب صدائے مدینہ لگانے کی ایک مَدَنی بَہارسُنئے اور صدائے مدینہ لگانے کی نِیَّت  کیجئے،چنانچہ

فیضانِ مدینہ کیلئے  زمین مل گئی

ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے:دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافلے کے ساتھ ہم ایک شہر میں گئے، اَذانِ فَجْر کے بعد ہم صدائے مدینہ لگاتے جا رہے تھے کہ اچانک ایک گھر سے ایک ماڈرن نوجوان ہمارے ساتھ شامِل ہوا اور اُس نے فَجْر کی نماز مسجد میں باجماعت ادا کی۔بعد میں اِس نوجوان کے والِد مَدَنی قافلے والوں سے ملنے کے لیے آئے۔یہ صاحِبِ ثَرْوَت تھے۔انہوں نے آکر بتایا کہ صدائے مدینہ