Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari

قبر میں گر نہ محمد کے نظارے ہوں گے                      حشر تک کیسے میں پھر تنہا رہوں گا یاربّ!

قبر محبوب کے جلووں سے بسادے مالک                           یہ کرم کر دے تو میں شاد رہوں گا یا  ربّ !

(وسائل بخشش مرمم،ص۸۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ انعام واکرام تو اس خوش نصیب کے لئے ہوں گے ،جس نے موت اورقبر کی تیاری  کو ہر وقت پیشِ نظر رکھتے ہوئے اپنی زندگی قرآن و سنت کے مطابق گزاری ہوگی۔ جس نے اپنی جوانی  کو گناہوں کے سیلاب میں بہانے کے بجائے یادِ اِلٰہی اوریادِ مصطفےٰ میں گزاراہوگا،جس نے اپنی زندگی کے ایّام کوانمول ہیرے سمجھتے ہوئے ان کی قدر و منزلت کی ہوگی،جس کے قدم  گناہوں کے بجائے ہمیشہ نیکی کے کاموں کی طرف اُٹھے ہوں گے،جس کے ہاتھ کسی کوتکلیف دینے کے لیے نہیں بلکہ کسی بے سہارا کی مدد کے لیے آگے بڑھے ہوں گے،اے کاش!ہمیں موت اوراندھیری قبر کی تیاری کا جیتے جی اِحساس نصیب  ہوجائے،مگر آہ!گناہوں کی نحوست کے سبب نیکی کی دعوت ہمارے دِل پر اثر نہیں کرتی،ہمیں یہ بھی پتہ ہے کہ  ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام کی ہمارے پاس بھی تشریف آوری ہونی ہے،ہمیں یہ بھی پتہ ہے کہ جس طرح آج کسی کی موت کااعلان ہورہا ہے،عنقریب میرا اعلان بھی ہونے والاہے،اگر آج مجھے صاحب کہا جارہا ہے تو کل مجھے بھی"مرحوم"کہہ کر یاد کیا جائے گا اوروہ بھی رسمی طورپرچند دن یادرکھا جائے گا،جی ہاں!ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ میّت کے اہل و عِیال کوقبرستان میں اپنے عزیز کی قبر ہی بھول جاتی ہے،وہ نشانی ڈُھونڈتاہے،کبھی کسی سے پوچھتا ہے کبھی کسی سے کہ فُلاں کی یہاں قبر تھی،وہ نظر نہیں آرہی، حالانکہ قبر اُسی قبرستان میں موجود ہوتی ہے۔اے کاش!آئے دن مساجد سے موت کے اعلانات سے ہم عِبرت کے مدنی پھول حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔