Book Name:Jhoot ki Badboo

مصیبت میں گرفتار کیوں نہ ہوجائیں، کبھی جھو ٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے بلکہ ہمیشہ سچ  کا دامن تھامے رہئے کہ سچ بولنے کے بڑے فضائل ہیں۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّ روزِقیامت ان لوگوں کو بے شمار انعام واکرام سے نوازے گا جو لوگ دنیا میں سچ بولنے والے ہوں گے،چنانچہ  پارہ 7سُوْرَۂ مَائِدہ آیت نمبر 119میں اِرْشاد ہوتاہے :

هٰذَا یَوْمُ یَنْفَعُ الصّٰدِقِیْنَ صِدْقُهُمْؕ-لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۱۹)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:یہ ہے وہ دن جس میں سچوں کو ان کاسچ کام آئے گا ان کے لیے با غ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی یہ ہے بڑی کامیابی۔

حضرت علامہ اسماعیل حقیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں’’اس آیت سے معلوم ہو اکہ قیامت کے دن سچ نفع دے گا تو جھوٹ اور ریاکاری کسی صورت نفع نہ دے گی،لہٰذا عقلمند انسان کو چاہئے کہ سچائی کے راستے پر چلنے کی خوب کوشش کرے ،کیونکہ ایمان کے بعدسچائی کو اختیار کرنا بندے کو نیک اعمال کی طرف راغب کرتا ہے۔ (روح البیان، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۱۹، ۲/۴۶۷-۴۶۸۔)

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہمیں بھی بروزِ قیامت سچ کی برکتیں نصیب فرمائےاوراپنے سچے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سچی تعلیمات پر عمل کی توفیق عطا فرمائے کہ جنہوں نے ہمیشہ خود بھی سچی بات کہی اور لوگوں کو بھی حق گوئی  کی ترغیب دلائی۔آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا صادِق وامین ہونا، اس قدر مشہور تھا کہ وہ غیر مسلم جوآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی جان کے دشمن تھے، طرح طرح سے ستانا جن کا معمول تھا، کفر وشرک کی تاریکیوں میں بھٹکنے کے باوجود وہ لوگ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی صداقت وامانت کے قائل تھے۔ اورآپ کو دل وجان سے صادِق وامین تسلیم کرتے تھے۔ہمارے پیارےآقا صَلَّی