Book Name:Jhoot ki Badboo

خوش ہوتے ہیں، مثلاً کسی کو یہ خبر دی جاتی ہے کہ ٭آپ کا جَوان بیٹا فلاں جگہ ایکسیڈنٹ ہونے کی وجہ سے شدید زخمی ہے اور اسے فُلاں اَسپتال میں پہنچا دیا گیا ہے ٭آپ کا فُلاں رشتہ دار انتقال کرگیا ہے ٭آپ کی دکان میں آگ لگ گئی ہے ٭آپ کی دکان میں چوری ہوگئی ہے ٭آپ کے پلاٹ پر قبضہ ہوگیا ہے ٭آپ کی گاڑی چوری ہوگئی ہے ٭آپ کے بیٹے کو تاوان کے لئے اغوا کرلیا گیا وغیرہ۔ پھر حقیقت کھلنے پر ”اپریل فُول، اپریل فُول“ کہہ کر اس کا مذاق اُڑایا جاتا ہے۔ جوجتنی صفائی اور چالاکی سے دوسرے کو بے وقوف بنائے وہ خود کو اُتنا ہی عقل مند سمجھتا ہے، مگر اس’’ فُول ‘‘کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ کتنی بڑی’’ بُھول ‘‘کر چکا ہے ۔

             اپریل فُول کو”جُھوٹ کا عالَمی دن“ بھی کہا جاسکتا ہے اورجھوٹ بولنا گناہ ہے۔مذاق میں بھی جُھوٹ نہ بولیں كہ فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے :بندہ کامل ایمان والا نہیں ہو سکتا حتی کہ مذاق میں جھوٹ بولنا اور جھگڑنا چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو۔(مسند احمد،3/290، حدیث: 8774)

اپریل فُول میں دوسروں کی پریشانی پر خوشی کا اظہار بھی ہوتا ہے،ایسوں کو ڈرنا چاہئے کہ وہ بھی اس کیفیت کا شکار ہو سکتے ہیں،عربی مقولہ ہے : مَنْ ضَحِکَ ضُحِکَ یعنی جو کسی پر ہنسے گا اُس پر بھی ہنسا جائے گا۔

غلط خبر نے جان لے لی:رِینالہ خُورْد (پنجاب، پاکستان) کے 70 سالہ رِہائشی شخص کو خبر ملی کہ اس کے بھائی کا اوکاڑہ میں ایکسیڈنٹ کے نتیجہ میں انتقال ہوگیا ہے، وہ اوکاڑہ اسپتال آرہا تھا کہ روڈ پر گر پڑا اور دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، بعد میں پتا چلا کہ کسی منچلے نے اپریل فُول کا مذاق کیا تھا۔(اردو پوائنٹ، یکم اپریل 2008)

افسوس! اتنی خرابیوں کا مجموعہ ہونے کے باوجود ہر سال فرسٹ(1st) اپریل کو جھوٹ بول کر، اپنے مسلمان بھائیوں کو پریشان کرکے ان کی ہنسی اُڑانے کو تفریح کا نام دیاجاتا ہے، اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ عقلِ سلیم عطافرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم

افسوس صد افسوس !آج کے مسلمان  غیرمسلموں کی نقالی کرتے ہوئے جھوٹ کو بطورِ رسم