Book Name:Jhoot ki Badboo

ایک شخص نے حضرتِ سیِّدُنا محمد بن سِیْرین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے ایک خواب بیان کیا،کہنے لگا: میں نے خواب دیکھا  ہے کہ میرے ہاتھ میں ایک شیشے کاپیالہ ہے،جس میں پانی بھی موجود ہے،وہ پیالہ تو ٹُوٹ گیا ہے، مگر پانی جُوں کا تُوں موجود ہے،یہ سن کر آپ نے فرمایا:اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈر (اور جھوٹ نہ بول)کیونکہ تُو نے ایسا کوئی خواب نہیں دیکھا،وہ شخص کہنے لگا: سُبْحٰنَ اللّٰہ!میں آپ سے ایک خواب بیان کر رہا ہوں اور آپ فرما رہے ہیں کہ تُو نے کوئی خواب نہیں دیکھا؟ آپ نے فرمایا:بِلاشبہ یہ جھوٹ ہے،اسی لئے اس جھوٹ کے نتیجے کا میں ذِمَّہ دار نہیں ہوں، اگر تُو نے واقعی یہ خواب دیکھا ہے،تو تیری بیوی ایک بچہ جنے گی،پھر وہ مر جائے گی اور بچہ زندہ رہے گا۔ اس کے بعد وہ شخص جب آپ کے پاس سے چلا گیا تو اس نے کہا:اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم!میں نے تو ایسا کوئی خواب نہیں دیکھا تھا،یہ سُن کر کسی نے کہا:لیکن آپ نے تعبیر تو بیان کر دی ہے،حضرتِ سیِّدُنا ہِشام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:اس واقعہ کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ اس شخص کی بیوی نے ایک بچہ جنا،پھر وہ مر گئی اور بچہ زندہ رہا۔ (تاریخ ابنِ عساکر ، محمد بن  سیر ین ،۵۳/۲۳۲)

جھوٹی باتیں کرنے والے باز آ

ورنہ ہے اس میں خسارہ آپ کا

مال بیچنے کے لیے جھوٹ بولنا

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے معاشرے میں جھوٹ کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ لوگ اپنا مال بیچنے کیلئے جھوٹ بولتے بلکہ جھوٹی قسم اُٹھانے سے بھی گریز نہیں کرتے، كاروبار (Business) میں کثرت سے جھوٹ بولنا،بدقِسمتی سے کمال اور ترقی کی علامت جبکہمَعَاذَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سچ بولنے  کو بےوقوفی اور ترقی میں رکاوٹ تصور کیا جاتا ہے۔ایسے لوگوں کو اپنے ذہن میں یہ بات اچھی طرح بٹھا