Book Name:Auliya Allah Ki Shan

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گی۔

٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔٭دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،  جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گی۔ صلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئے پست آواز سے جواب دوںگی ، روایت کا مفہوم ہےعلم کو لکھ کر قید کرلواس پہ عمل کی نیت سےبیان کے اہم نکات نوٹ کرلونگی بیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی، جو کچھ سنونگی اسکو سن کر سمجھ کر اس پہ عمل کرنے بعد میں دوسروں تک پہنچا کے نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کرونگی

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شان ِاولیاء

حضرت سیّدُنا  امام ابُو الحسن شاذلی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں کہ میں ایک بار مسجدِ اقصیٰ میں سوگیا کیا دیکھتا ہوں کہ مسجدِ اقصیٰ کے باہر ایک تخت بچھایاگیا اور فوج در فوج مخلوق کا اَزدِہَام ہونا شروع ہوا میں نے دریافت کِیا کہ یہ کیسا اجتماع ہے؟ معلوم ہوا کہ تمام رُسُل و انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سیدِ عالم نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی خدمتِ اَقدس میں حاضرہوئے ہیں میں نے جو تخت دیکھا تو اس