Book Name:Auliya Allah Ki Shan

سے شرعی احکامات کی پاسداری کی بات کی جائے تو مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ طرح طرح حیلے بہانوں سے اپنے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے کہتے ہیں:”ہم شریعت کے پابند نہیں بلکہ شریعت ہماری پابندہے۔کوئی کہتا ہے کہ تم شریعت پرچلو، ہمارا طریقت کاراستہ اس سے الگ ہے ۔ تم ظاہری احکام پرعمل کرتے ہو جبکہ ہم باطنی علوم پرعمل پیرا ہیں اوربعض یہ حیلہ سازی کرتے ہیں:میاں! ہم تو مدینے میں نماز پڑھتے ہیں،میاں! نماز تو روحانیت کا نام ہے جو دِل میں ہوتی ہے، ہمارے دل نمازی ہیں وغیرہ وغیرہ“۔ یاد رکھئے !ایسے سیاہ باطن لوگوں کا اور ان کی بے بُنیاد باتوں کا کوئی اعتبار نہیں اور نہ ہی ایسے لوگوں کا ولایت جیسی عظیم نعمتِ الٰہی سے دُور کا بھی کوئی واسطہ ہے ایسے لوگ ہر گز ہر گز ولی نہیں ہوسکتے  ایسوں سے اپناایمان وعقیدہ محفوظ رکھنا ضروری ہے،جو حقیقی ولیُّ اللہ ہوتا ہے وہ شریعت کا پابند ہوتا ہےکیونکہ طریقت ،شریعت سے  جُدانہیں۔چنانچہ،

    اعلیٰ حضرت،امام احمدرضاؔخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:شریعت حضوراقدس سَیِّد عالم وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَکے اقوال ہیں،اورطریقت حضور کے افعال، اور حقیقت حضور کے احوال  اور معرفت حضورکے علوم بے مثال۔([1])

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سُنا آپ نے کہ شریعت و طریقت ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں  یہی وجہ ہے کہ اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام  نے ساری زندگی نہ صرف لوگوں کو شریعت کے احکام پر عمل کی ترغیب دی بلکہ خود بھی شرعی احکامات پر مضبوطی سے عمل کرتے رہے جیساکہ  حضرت سَیِّدُنا امام حافظ ابو نعیم احمد بن عبدُ اللہ اَصْفَہانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی ذات اور اس کی محبت میں مستغرق رہتے اور اس کے حکم کی پابندی کرتے ہیں۔

کتاب ”اللہ والوں کی باتیں “کا تعارف


 

 



[1]  فتاویٰ رضویہ،٢١/٤٦٠