Book Name:Auliya Allah Ki Shan

کی صحبت مل جائے تو انسان میں اچھائی پیدا ہو ہی جاتی ہے اور دل بھی گُناہوں سے  بیزار اور نیکیوں کا طلبگار بن جاتا ہے اور اس کے برعکس اگر خدا نخواستہ بری صحبت میسر آجائے تو انسان نہ چاہتے ہوئے بھی بُرائیوں میں مبتلا ہوہی جاتا ہے،لہٰذا نیک لوگوں اور اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام  سے عقیدت و محبت رکھنے والوں ہی کی صحبت اختیار کی جائے  تاکہ ان کی صحبت کی برکت سے ہمیں بھی اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام  کا ادب و احترام نصیب ہو کیونکہ جہاں ان سے محبت  کے فضائل  موجود ہیں وہیں ان سے بغض رکھنے کی وعیدیں بھی موجود ہیں،بلکہ جب ایک عام مسلمان سے بِلا وجہِ شرعی دشمنی کرنا، بغض وکینہ رکھنا، حسدوبدگمانی کرنااوراس کی توہین واہانت کرنا جائز نہیں توپھر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے محبوب بندوں یعنی اولیائے عظام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام سے ایسے معاملات رکھناکس قدردنیاوآخرت کے خسارے کاسبب ہوں گے،حدیثِ پاک میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کے  ولیوں سے دُشمنی کرنے والوں کے لئے انتہائی تشویشناک بات ارشاد فرمائی گئی ہے۔چنانچہ

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی طرف سےاعلانِ جنگ

حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے ارشادفرمایا:جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی رکھی اسے میرا اعلانِ جنگ ہے۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی  بھنو! اگر ہم اَولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے زندگی گزارنا چاہتے  ہیں  تو تبلیغِ قرآن و سُنَّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت ِ اسلامی کے


 



[1] بخاری،کتاب الرقاق، باب التواضع، ۴/۲۴۸،حدیث:۶۵۰۲