Book Name:Auliya Allah Ki Shan

مدارِس میں فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہ دُرُست تلفّظ کے ساتھ قرآنِ پاک پڑھایا جاتا، مختلف دعائیں یاد کروائی جاتی اور سنّتیں بھی سکھائی جاتی ہیں۔آپ بھی مدرسۃ المدینہ بالغات میں داخلہ لے کے قرآن مجید سیکھنے کی برکتوں سے اپنا حصہ حاصل کیجئے

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!بیان کو اِختِتام کی طرف لاتے ہوئے سنّت کی فضیلت اور چند سُنّتیں اور آداب بَیان کرنے کی سَعادَت حاصِل کرتی ہوں ۔ مُصْطَفٰے جانِ رحمت، شمعِ بزمِ ہدایت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])

جُوتے پہننے کے  مَدَنی پُھول

٭فرمانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ :جُوتے بکثرت استعمال کرو کہ آدمی جب تک جوتے پہنے ہوتا ہے گویا وہ سُوار ہوتا ہے۔( یعنی کم تھکتا ہے) (مُسلِم ،کتاب اللباس،باب استحباب لبس النعالالخ،ص۱۱۶۱ حدیث:۲۰۹۶ )٭جُوتے پہننے سے پہلے جھاڑ لیجئے تاکہ کیڑا یا کنکر وغیرہ ہوتو نکل جائے۔٭پہلے سیدھا  جُوتا پہنئے پھر ُالٹا اور اُتارتے وَقْت پہلے اُلٹا جُوتا اُتاریئےپھرسیدھا۔٭مرد مردانہ اور عورت زَنانہ جُوتا استعمال کرے۔٭صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی فرماتے ہیں: عورَتوں کو مردانہ جُوتا نہیں پہننا چاہیے بلکہ وہ تمام باتیں جن میں مَردوں اور عورَتوں


 

 



[1] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،۱/۹۷،حدیث:۱۷۵