Book Name:Auliya Allah Ki Shan
عَزَّ وَجَلَّ کی عطا کردہ قوتِ بصارت سے وہ میلوں کے فاصلوں کو بھی ملاحظہ فرما رہا ہوتا ہے۔جیساکہ حضرتِ سیِّدُناغوث اَعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:
نَظَرْتُ اِلٰی بِلَادِاللّٰہِ جَمْعًا
کَخَرْدَلَۃٍ عَلٰی حُکْمِ اتِّصَالٖ
یعنی میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے تمام شہروں کواس طرح دیکھتا ہوں جس طرح ہتھیلی پر رائی کا دانہ ہو۔([1]) مزید ارشاد فرماتے ہیں:مجھے اپنے رَبّ کی عزت کی قسم کہ تمام سعید وشقی مجھ پر پیش کئے جاتے ہیں میری آنکھ لوح محفوظ پرلگی ہے یعنی لوح محفوظ میرے پیش نظر ہے ۔([2])
حضرتِ سیِّدُنا شیخ عبد الحق محدِّث دِہلوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے”اَخبارُ الاخیار“صَفْحَہ نمبر15میں حضورِ غوثُ الاعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا یہ ارشاد ِ معظَّم نقل کیا ہے:اگر شریعت نے میرے منہ میں لگام نہ ڈالی ہوتی تو میں تمہیں بتا دیتا کہ تم نے گھر میں کیا کھایا ہے اور کیا رکھا ہے، میں تمہارے ظاہر و باطن کو جانتا ہوں کیونکہ تم میری نظر میں آر پار نظر آنے والے شیشے کی طرح ہو۔([3])نیز حضرتِ مولانا رُومی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مثنوی شریف میں فرماتے ہیں:
لَوحِ محفوظ اَست پیشِ اولیاء
اَزچہ محفوظ اَست محفوظ اَز خطا
(یعنی لوحِ محفوظ اولیاءُ اللہ رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام کے پیشِ نظر ہوتا ہے جو کہ ہر خطا سے محفوظ ہوتا ہے) ([4])