Auliya Allah Ki Shan

Book Name:Auliya Allah Ki Shan

فرماتاہے : میرے کسی بندے نے میرے فرض کردہ اَحْکام کی بجاآوری سے زیادہ مَحبوب شے سے میرا قُرب حاصل نہیں کیا اور میرا بندہ نَوافل کے ذریعے میرا قُرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے مَحَبَّت کرنے لگتا ہوں، جب میں اس سے مَحَبَّت کرنے لگتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سُنتا ہے، اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے، اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے، اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضَرور عطا فرماتا ہوں اوراگرکسی چیز سے میری پناہ چاہے تو میں اسے ضرور پناہ عطا فرماتا ہوں۔([1])

مُفَسِّرِشہیر،حکیمُ الْاُمَّت،مُفْتی احمد یارخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اس حدیث ِ پاک کے تحت  فرماتے ہیں:اس عبارت کا یہ مطلب نہیں کہ خدا تعالیٰ وَلی میں حُلُول کرجاتا ہے جیسے کوئلہ میں آگ یا پھول میں رنگ و بو،کہ خدا تعالیٰ حُلُول سے پاک ہے اور یہ عقیدہ (رکھنا)کفر ہے(بلکہ اس حدیث کامطلب یہ ہے ) کہ وہ بندہ فَنا فِی اﷲ ہوجاتا ہے جس سے خدائی طاقتیں اس کے اَعضاء میں کام کرتی ہیں اور وہ ویسے کام کرلیتا ہے جو عقل سے وَراء ہیں (جیسا کہ )حضرت سلیمان(عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام )نے تین میل کے فاصلہ سے چیونٹی کی آواز سُن لی،حضرت آصف برخیا(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ)نے پلک جھپکنے سے پہلے یَمن سے تختِ بلقیس لاکر شام میں حاضر کردیا۔حضرت عُمر(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ)نےمدینۂ منورہ سے خُطبہ پڑھتے ہوئے نَہاوند تک اپنی آواز پہنچادی۔حُضورِ اَنْور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)نے قیامت تک کے واقعات بچشم مُلاحظہ فرمالیے۔یہ سب اسی طاقت کے کرشمے ہیں۔اس حدیث سے وہ لوگ عبرت پکڑیں جو طاقتِ اولیاء کے منکر ہیں۔([2])

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!جب بندے کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا خاص قرب نصیب ہوجاتا ہےتو  اللہ


 

 



[1] بخاری،کتاب الرقاق، باب التواضع، ۴/۲۴۸،حدیث:۶۵۰۲

[2]  مرآۃ المناجیح۳/۳۰۸تا ۳۰۹ملتقطاً