Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  جس طرح سرورِکونین، نانائے حسنین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے مَحَبَّت کرتے تھے،اسی طرح پیارے آقا و مولیٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے  نِسْبت  اور آپ کا جُز ہونے کی وجہ سے ساداتِ کرام سے مَحَبَّت اور ا ن کی  تَعْظِیْمو تَوْقِیْر بھی کیا کرتے تھے ۔لہٰذا ہمیں بھی ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ساداتِ کرام  کی تعظیم و توقیر کرنی چاہیے اور ان سے حُسنِ سُلُوک سے پیش آناچاہیے ،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں:جو میرے اَہْلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچّھا سُلُوک کریگا ،میں روزِ قیامت اس کا صِلہ اسے عطا فرماؤں گا۔ (الْجَامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوْطِیّ ص ۵۳۳ حدیث ۸۸۲۱ )

اَلْحَمْدُلِلّٰہعَزَّ  وَجَلَّشیخِ طریقت،امیرِ اَہْلسُنَّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہبھی ساداتِ کرام کی بے حد تَعْظِیْم کرتے اور ان  کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش آتے ہیں ۔ مُلاقات کے وَقْت اگرامیرِ اَہْلسُنَّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکوبتادیا جائے کہ یہ سَیِّد صاحب ہیں،توبار ہا دیکھا گیا ہے کہ آپ نِہایت ہی عاجزی سے سَیِّد زادے کا ہاتھ چُوم لیا کرتے ہیں۔ساداتِ کِرام کے بچوں سے انتہائی مَحَبَّت اور شَفْقَت کرنا یہ آپ کا طُرّہ امتیاز ہے۔(تعارف امیر اہلسنت،ص۶۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!جس طرح آلِ رسول کی تعظیم  وتوقیر بجالانا مَحَبَّتِ رسول کی علامت ہے، اسی طرح  پیارے آقا،میٹھے مُصطفیٰ،کعبے کے بدرُالدُّجٰی،طَیْبَہ کے شمسُ الضُّحٰی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے پیارے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شان وعظمت ،تعظیم و توقیراور ان سے مَحَبَّت کے بغیر  مَحَبَّتِ رسول کا دعوی بیکار ہے۔یادرکھئے!انبیائے کرام عَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُ والسَّلام کے بعد صحابہ کرام عَلَیْھِمُ الرِّضْوان تمام انسانوں میں سب سے زیادہ تعظیم و توقیر کے لائق ہیں، یہ وہ مُقدَّس و مبارک ہستیاں ہیں جنہوں نے سَیِّدُالْمُرسَلِیْن ،جنابِ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلمین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دعوت پر لبیک کہا، دائرۂ