Book Name:Shan e Mustafa Ba Zaban e Ambia علیہم السلام

ہمارے آقا  و مولی،محمدِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کیسی نرالی شان وشوکت کا مالک بنایا کہ مَحْشَر کےاس ہولناک  دن  جبکہانسان اپنے بہن بھائیوں،ماں باپ اور بیوی بچّوں سے بھاگتا پھر رہا ہوگا ، اُس  سخت دن ہر کسی کو اپنی ہی پڑی ہوگی ،ایسے کڑے دن میں رحیم و کریم آقا،شفیع و شفیق آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ گُنہگار اُمَّت کو عذابِِ دوزخ سے بچانے  کی خاطراللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہِ عالی میں مُسَلْسَل شفاعتِ اُمَّت کی اِجازت طَلَب فرمائیں گے،پھر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اپنے محبوب رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو شفاعت کا اِخْتِیار عطا فرمائے گا اورآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی عطا سے اپنے اُمَّتیوں کی شفاعت کرکے اُنہیں جہنّم سے چُھٹکارا دِلوا کرداخلِ جنّت فرمائیں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ

قِیامت کی ہوش اُڑانے والی مصیبتو ں میں ہمارا بِگڑا ہوا کام کس طرح بنے گا،اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تعالیٰ عَلَیْہ کے بھائی جان حضرت مولانا حسنؔ رضا خانرَحْمَۃُ اللہِ تعالیٰ عَلَیْہ اس کی منظر کشی کرتے ہوئے اپنے کلام میں فرماتے ہیں:

تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا

گناہگار پہ جب لُطف آپ کا ہو گا

خُدا کا لُطف ہوا ہوگا دَستگیر ضرور

دِکھائی جائے گی محشر میں شانِ محبوبی

کسی کے پاؤں کی بیڑی یہ کاٹتے ہوں گے

کسی طرف سے صدا آئے گی حضور آؤ

کوئی کہے گا دُہائی ہے یا رسول اللہ

یہ بے قرار کرے گی صدا غریبوں کی

ہزار جان فِدا نرم نرم پاؤں سے

 

 

 

 

 

 

 

 

عزیز بچّہ کو ماں جس طرح تلاش کرے

خدائی بھر اِنہِیں ہاتھوں کو دیکھتی ہوگی

میں اُن کے دَر کا بھکاری ہوں فضلِ مولیٰ سے

 

ہمارا بِگڑا ہوا کام بن گیا ہو گا

کیا بغیر کیا بے کیا،کیا ہو گا

جو گِرتے گِرتے تِرا نام لے لیا ہو گا

کہ آپ ہی کی  خوشی آپ کا کہا ہوگا

کوئی اسیرِ غم ان کو پُکارتا ہو گا

نہیں تو دَم میں غریبوں کا فیصلہ ہو گا

تو کوئی تھام کے دامن مچل گیا ہوگا

مقدس آنکھوں سے تار اَشک کا بندھا ہوگا

پُکار سُن کے اسیروں کی دوڑتا ہوگا

 

 

 

 

 

 

 

 

خدا گواہ یہی حال آپ کا ہو گا

زمانہ بھر اِنہِیں قدموں پہ لوٹتا ہوگا

حسنؔ فقیر کا جنّت میں بِسترا ہو گا