Book Name:Ashabe Khaf Ka Waqiya

بے ادبی کی مذمّت بیان کرتے ہوئے نبیِ کریم،رؤفٌ رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اَدَبُ السُّو ْءِ كَعِرْقِ السُّو ْءِ یعنی بے ادبی بہت بُری عادت کی طرح ہے۔(1) حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: ہمیں زیادہ علم کے مقابلے میں تھوڑے ادب کی زیادہ ضرورت ہے۔(2)اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمدرضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:لَادِیْنَ لِمَنْ لَّااَدَبَ لَہٗ یعنی جو با ادب نہیں اس کا کوئی دِین نہیں۔(3) کسی دانا کا قول ہے:مَاوَصَلَ مَنْ وَصَلَ اِلَّا بِالْحُرْمَۃِ وَمَاسَقَطَ مَنْ سَقَطَ اِلَّا بِتَرْکِ الْحُرْمَۃِ یعنی جس نے جو کچھ پایا اَدب واحترام کرنے کےسبب ہی پایا اور جس نے جو کچھ کھویا وہ اَدب واحترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا ۔(4)

مشہور کہاوت ہے کہ”با ادب با نصیب، بے ادب بد نصیب“لہٰذا  ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ بے ادبی اور بے ادبوں سے دُور رہے اور دِل و جان سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے ولیوں کا ادب بجالائے کیونکہ ادب انسان کو دنیا و آخرت میں کامیابیاں اور عزت و شہرت دلواتا ہے،یہ وہ انمول چیز ہے کہ جس کی تعلیم خود ربِّ کائنات عَزَّ  وَجَلَّ نے اپنے مدنی حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرمائی چُنانچہ

نبیِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اَدَّبَنِيْ رَبـِّيْ فَاَحْسَنَ تَاْدِيْبِـيْ یعنی مجھے میرے ربّ عَزَّ  وَجَلَّنے ادب سکھایا اور بہت اچھا ادب سکھایا۔(5) بہرحال عزّت و ذِلّت سب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے اختیارمیں ہے،وہ چاہے تو اپنے پیاروں سے نسبت اور ان کا ادب بجالانے کی برکت سے ایک کُتّے کو بھی نواز دے اور اس کے سر پر عزّت کا تاج سجا کر اسے جنّت کا پروانہ عطافرمادے  اور

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

1… شعب الایمان،باب فی الجود والسخاء،حدیث: ۱۰۹۷۴،۷/ ۴۵۵

2رسالہ قشیریہ،باب الادب، ص۳۱۷

3فتاویٰ رضویہ، ۲۸/۱۵۸

4راہِ علم،ص۲۹

5… جامع صغیر،حرف الہمزہ، حدیث:۳۱۰، ص۲۵