Book Name:Barakate Makkah Aur Madinah

شریف میں رہائش اختیار کئے رہے۔ہر سال ضرورحج کرتے۔ایک سال زمانۂ حج میں آپ بَہُت بیمار ہو کر بستر پر پڑے تھے،ذُوالْحِجَّۃِ الْحرام کی نویں(9) تاریخ کو اپنے شاگِردوں سے کہا:مجھے حرم شریف میں لے چلو!کئی افراد اُٹھا کر لا ئے اور کعبۃُ اللہ کے سامنے بٹھادیا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے  زمزم شریف منگا کر پِیا اور دُعا کی کہ الٰہیعَزَّ  وَجَلَّ!حج سے محروم نہ رکھ۔اُسی وقت مولیٰ تعالیٰ نے ایسی قوَّت عطا فرمائی کہ اُٹھ کر اپنے پاؤں سے عَرَفات شریف گئے اور حج ادا کیا ۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص۱۹۸ملخصاً)

دِکھا ہر برس تُو حرم کی بہاریں                تُو مکّہ مدینہ دکھا یاالٰہی

شَرَف ہر برس حج کا پاؤں خدایا               چلے طَیبہ پھر قافِلہ یاالٰہی

(وسائل بخشش مُرَمّم،ص۱۰۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

                        سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !سنا آپ نے کہ قطبِ مکہ مکرّمہ حضرت مولانا عبدُالحق اِلٰہ آبادی مہاجر مکی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے کس قدر زبردست ولی تھے،باوجود یہ کہ انتہائی بیمار ہیں اور بستر پر تشریف فرما ہیں اور چلنے پھرنے سے عاجز ہیں،کمزوری حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے مگر چونکہ ان کا جوش و جذبہ پہاڑ سے بھی زیادہ پختہ تھا،نیز حج کی سعادت حاصل کرنے کی تڑپ بھی اپنے عروج پر تھی،گویا کہ ان کی بس یہی دُھن تھی کہ

ہر سال یاالٰہی مجھے حج نصیب ہو               جب تک جِیوں میں عالمِ ناپائیدار میں

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۲۷۴)

       لہٰذا جیسے ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو حرمِ کعبہ میں لے جایا گیا تو وہاں پہنچتے ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے زمزم شریف پی کر رَبّ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی تڑپ کا اظہار کردیا،بس پھر کیا تھا،بابِِ کرم کھلا،دریائے رحمت جوش میں آیا،انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے کرم