Book Name:Bap Aulad Ki Tarbiyat Kesay Karay

اب نہ سُستی کریں، قافلے میں چلو

                                                                                (وسائل بخشش مُرمّم،ص۶۷۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تعارفِ ابُو عطار

          میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اگرتَربِیَت کرنے والاباپ یا سرپرست خود نیک ،نمازی ، گُناہوں سے بچنے والا، سُنّتوں سے مَحَبَّت کرنے والا ہوتوبچوں پر بھی اس کی نیکیوں کااثر پڑتا ہے اور اولا د بھی  نیکیوں کی طرف راغب ہوتی ہے ۔دور ِ حاضِر میں اس کی نمایاں مِثال شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کی ذاتِ مُبارکہ بھی ہے  کہ آپ کے والدِ ماجدحاجی عبدالرَّحمن قادِری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   نیک سیرت،تقوی وپرہیزگاری اورشریعت وسُنَّت کےپیکرتھے، اکثر نگاہیں نیچی رکھ کر چلنے کے عادی تھے،آپ کے دل  میں دنیاوی مال ودولت جمع کرنے کی لالچ بالکل نہ تھی۔ابوعطارؔحاجی عبدالرَّحمن قادِری صاحب مساجد سے مَحَبَّت اور ان کی خوب خدمت  کیا کرتے۔1979؁ میں جب شَیخِ طریقت،امیرِاَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ’’کولمبو‘‘(سی لنکا)تشریف لے گئے تو وہاں کے لوگوں کو والدصاحب سے بَہُت متأثر پایا،کیونکہ آپ کے والدصاحب نے وہاں کی عالیشان حَنَفی میمن مسجد کے انتظامات سنبھالے تھے اور اس مسجد کی کافی خدمت بھی کی تھی۔ آپ سلسلۂ عالیہ قادِریہ میں بیعت تھے اور قصیدۂ غوثیہ کا وِرد فرماتے ،کولمبو میں قیام کے دوران امیرِ اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے خالو نے دورانِ گفتگو آپ کو بتایا کہ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ جب کبھی چار پائی پر بیٹھ کر آپ کے والد صاحب قصیدۂ غوثیہ  پڑھتے تو ان کی چار پائی زمین سے بلند ہو جاتی تھی۔