Book Name:Bap Aulad Ki Tarbiyat Kesay Karay

سامنے آئے ہوگے ۔ اس نے سمجھا ہوگا کہ گائے ہے اور تمہارے سر پر کوئی چیز دے ماری ہوگی، شکر کرو کہ تمہارا سر نہیں پھوڑ دیا۔(تنبیہُ الغافلین،باب حقِ الولد علی الوالد ،ص۶۸)

بچپن ہی سے اولاد کی تربیت شروع کردیجئے!

                   میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس نصیحت آموز حکایت میں ہراُس شخص کیلئے درس کے مدنی پھول موجود ہیں جو اپنے بچوں کو عِلْمِ دِیْن سے آگاہ کرنے اوراسلامی تربیت کرنے میں کوتاہی سے کام لیتا ہے اورلاپرواہی  کا مُظاہرہ کرتے ہوئے یہ ذہن بنائے رکھتاہے کہ ابھی تو میرا بچہ بہت  چھوٹا ہے،نا سمجھ ہے،ابھی اسے اچھے بُرے کی تمیز کہاں؟کچھ بڑا  تو ہوجائے پھر اس کی  تربیت شروع کروں گا۔ ایسے والد کو چاہيے کہ اس انتظار میں نہ بیٹھے بلکہ بچپن ہی سے اپنی اولاد کی تربیت پر بَھر پُور توجہ  دے  کیونکہ بچے کی زندگی کے ابتدائی سال بقیہ زندگی  کو بہتر بنانے کیلئے بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں ،بچہ جو اچھی بُری بات چھوٹی عمر میں سیکھتا ہے وہ ساری زندگی کیلئے اس کے  ذہن میں راسخ ہوجاتی ہے،اگر بچوں کو شروع ہی  سے سلام کرنے،سنّت کے مطابق کھانے پینے ،سنّت کے مطابق بیٹھنے،سنّت کے مطابق جُوتا پہننے ، سنّت کے مطابق لباس وغیرہ پہننے  کا عادی بنادیا جائے تو وہ نہ صرف خود ان پاکیزہ عادات کو اپنائے رکھے گا  بلکہ اس کے یہ اوصاف اس کی صحبت میں رہنے والے دیگر بچوں میں بھی منتقل ہونا شروع ہوجائیں گے،اس طرح بڑے ہوکر بھی نیکیوں میں رغبت اورگناہوں سے نفرت قائم رہے گی۔ یادرکھئے!نیک اولادماں باپ کیلئے بڑی نعمت ہوتی ہے۔خُودانبِیائے  کِرام عَلَیْہِمُ السَّلَام  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے نیک اولاد کی دعا کیا کرتے تھے جیساکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے پیارے نبی حضرت سَیِّدُنازکریا  عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے بھی اولادِ صالح(یعنی نیک اولاد) کے لئےیوں دُعامانگی: