Book Name:Sadr-ush-Shari'ah ki Deni Khidmaat

روز دین اور قرآن و حدیث کی خدمت اور مسلکِ اعلیٰ حضرت کو پھیلانے میں بسر ہوئے نیز اسلام کی سربلندی اور اُمّت کی خیر خواہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے مقاصد میں شامل رہی، اسی مدنی جذبے نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو اس بات پر اُبھارا کہ مسلمانوں کے ہاتھوں میں اللہ تعالیٰ کے پاکیزہ کلام قرآن ِکریم کا کوئی ایسا ترجمہ ہونا چاہئے کہ جسے پڑھنے اور سمجھنے میں کسی قسم کی دُشواری محسوس نہ ہو،اس کوپڑھنے اور سننے والے کے دل میں خوفِ خدا اور عشقِ مُصْطَفٰے کا اضافہ ہو،جو ذات ِباری تعالیٰ کے تقدس،انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی شان وعظمت اور ان کی  ناموس کی حفاظت کا حقیقی ترجمان نیز صحابہ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اولیائے عظام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن جیسی مقدس ہستیوں کی عظمت و رفعت اور ان کے مقام و مرتبے کا سچامحافظ و پاسبان ہو،لہٰذا خدمت ِدین اور مسلمانوں کی خیر خواہی کے اس مُبارک جذبے کے تحت صدرُ الشریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے پیر و مرشد اور وقت کے مُجَدِّد یعنی اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگاہ میں مقدس ہستیوں کی ناموس کا محافظ ترجَمۂ قرآن تحریر فرمانےکی درخواست پیش کردی چنانچہ

ترجَمۂ کنزالایمان

        شیخِ طریقت،امیر اہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطاؔرقادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنے رسالے”تذکرۂ صدرُ الشریعہ“کے صفحہ نمبر17اور18پر ترجَمۂ قرآن کے تعلق سے صدرُ الشّریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی دِینی خدمات کاتذکرہ کرتے ہوئے، تحریر فرماتے ہیں:صحیح اور اَغلاط سے پاک احادیثِ نَبوِیّہ واقوالِ ائمّہ کے مطابِق ایک ترجَمہ کی ضَرورت محسوس کرتے ہوئے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ترجَمۂ قرآن پاک کے لئے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگاہ ِعظمت میں درخواست پیش کی تو ارشاد فرمایا:یہ تو بہت ضَروری ہے مگر چھپنے کی کیا صورت ہوگی؟اس کی طَباعت(یعنی اسے چھاپنے ) کا کون اہتِمام کرے گا؟ باوُضو کاپیوں کو لکھنا،باوُضو کاپیوں اور