Book Name:Allah walon kay Rozay

جسم کو اَمراض فَراہَم کرنے لگے گا جیسا کہ

        رسولِ اکرم،نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ حِکْمت نِشان ہے ، مِعْدہ بدن میں حَوض کی مانِندہے اور(بدن کی)نالیاں(یعنی رَگیں)مِعْدہ کی طرف آنے والی ہیں اگر مِعْدہ صحّت مند ہو تو رَگیں(مِعْدہ میں سے )صحت لے کرپلٹتی ہیں اور اگر مِعْدہ خراب ہو تو رگیں بیماری لے کر واپَس جاتی ہیں۔(1)

        لہٰذا روزے میں بھی اور روزے کے علاوہ بھی کھانے پینے کے معاملات میں خُوب احتیاط کرنی چاہئے نیز روزوں میں طاقت سے زائد محنت و مشقت والا کام کرنے سے بھی بچنا چاہئے ،کیونکہ روزے کی حالت میں طاقت سے زائد محنت کی جائے تو اس  سےبھی جسم پر بُرے اَثرات مُرَتَّب ہوتے ہیں اور روزہ رکھنا یا رکھ کر اُسے پورا کرنا دُشوار ہوجاتا ہے ۔بدقسمتی سے مال و دولت کمانے کی حرص کی وجہ سے بعض نادان مسلمان ماہِ رَمَضان کی آمد ہوتے ہی عبادات کی کثرت کے بجائے دَھن دولت کی خاطر روزے میں بھی طاقت سے زائدمحنت و مَشَقَّت والا کام کرتے ہیں جس سے ان کے بدن میں کمزوری بڑھ جاتی ہے ،نتیجتاً روزے رکھنے سے قاصِر ہوجاتے ہیں اور رکھتے بھی ہیں تو بسااوقات توڑڈالتے ہیں حالانکہ رَمَضانُ المُبارَک کے دنوں میں ایسا کام کرنے کی شرعاً اجازت ہی نہیں کہ جس سے بدن میں کمزوری پیدا ہوجائے اور روزہ توڑڈالنے کا ظَنِّ غالب ہو جیسا کہ

        صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: رَمَضانُ المُبارَک کے دِنوں میں ایسا کام کرنا جائز نہیں جس سے ایسا ضُعْف (یعنی کمزوری )آجائے کہ روزہ توڑنے کا ظَنِّ غالِب ہولہٰذا نانْبائی(یعنی روٹی پکانے والے) کو چاہئے کہ دوپہرتک روٹی پکائے پھر باقی دِن میں آرام کرے۔یہی حُکْم مِعْمار ومزدُور اور دیگر مَشَقَّت کے کام کرنے والوں کا ہے۔زیادہ ضُعْف (یعنی کمزوری) کا اَندیشہ ہو تَو کام میں کمی کردیں تاکہ روزہ اَدا کرسکیں۔(2)

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

[1] شُعبُ الایمان ،باب فی المطاعم والمشارب،فصل فی طیب المطعم والملبس،۵/۶۶،حدیث: ۵۷۹۶

2… بہارِ شریعت،حصہ پنجم،۱/۹۹۸