Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain

کئے جائیں گے نہایت ہی توجہ اور دِلجمعی کے ساتھ سُنئے ، اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ معراج کے دُولہا،حبیبِ کبریا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت دِل میں مزید اُجاگر ہوگی۔

میرے آقا اعلیٰ حضرت امام اہلسُنَّت پروانۂ شمعِ رسالت مجدّدِ دِین وملّت  شاہ امام احمد رضا خان  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہعشق ومستی میں ڈُوب کرمعراجِ مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مَنظر کَشی کرتے ہوئے،’’قصیدۂ معراجیہ‘‘کے اِبتدائی12اشعارمیں کیا فرماتے ہیں:آئیے!آپ کو ان اشعار کا خلاصہ سُناتاہوں۔

آج کی رات رسالت ونبوت  كے سر براہ وبادشاہ حضور سیدِعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم عرشِ مُعلیٰ پہ جلوہ گر ہوئےتواس  عرب کے مہمانِ ذیشان کی خوشی و فرحت کیلئے  تمام اَسباب کو جمع کردیا گیا، آج کی رات تمام فرشتے اور تمام اَفلاک اپنی اپنی سُر اور لہجے میں بُلبُلوں کے انداز میں نغمہ سَرا تھے اور کہہ رہے تھے کہ آج کی رات کیسی بہار ہے!بہارو!تمہیں یہ خوشیاں مُبارک ہوں!اوراے باغو!تم کوبھی آبادیاں اور بہاریں مُبارک ہوں۔آج کی رات آسمان اور زمین دونوں پر خوشیوں کا سماں تھا اور دُھوم مچی ہوئی تھی ، آج کی رات نُور والےآقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی معراج کی خوشی  میں نور کی بارش ہورہی تھی(جیسے دولہا کی آمد پہ پُھول برسائے جاتے ہیں) آج کی رات حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرف سے ان انوار کے استقبال کے لیے خوشبوئیں مہک رہی تھیں اور خوب چہل پہل تھی، جس طرح شادی والے گھر میں ہوتا ہے۔ آج کی راتخوشی سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے چہرۂ انورسے اس قدر نور پُھوٹ رہا تھاکہ جس نے عرش تک سارا سماں  روشن کردیا تھا،آج کی رات اس قدر جگمگا رہی تھی کہ ایسا لگتا تھا کہ ہر جگہ آئینے لگا دیئے گئے ہوں اور خانہ کعبہ ایک نئی دلہن کی طرح حسین وجمیل ہوگیا تھا،آج کی رات اس کے حسن وجمال میں انتہائی جوش اور جَوبن آگیا تھااور حجر ِاَسْوَد پر