Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain

ہیں عرشِ بریں پر جلو ہ فگن محبوبِِ خُدا سُبحان اللہ

اک بار ہوا دیدار جسے سَو بار کہا سُبحان اللہ

حیران ہوئے بَرق اور نظر اک آن ہے اور برسوں کا سفر

راکب نے کہا اللہُ غَنِی مَرکَب نے کہا سُبحان اللہ

طالب کاپتہ مَطلُوب کو ہے مطلوب ہے طالب سے واقِف

پردے میں بُلا کر مل بھی لیے پردہ بھی رہا سُبحان اللہ

جب سجدوں کی آخری حدوں تک جا پہنچا عبودِیَّت والا

خالق نے کہا مَا شَآءَ اللہ حضرت نے کہا سُبحان اللہ

سمجھے حامِد انسان ہی کیا یہ راز ہیں حُسن و اُلفَت کے

خالق کا حَبِیبِی کہنا تھا خَلقَت نے کہا سُبحان اللہ

(بیاضِ پاک ،ص33)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

معراجِ مصطفی کی ایک اور حکمت:

(9):اللہ تعالٰی نے حضرت سَیِّدُنا موسیٰ کلیمُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام  کو حکم دیا کہ اپنا عصازمین پر ڈال دو،جب عَصا ڈالا تو وہ اَژدھا بن گیا،پھر اللہ تعالٰی نے حکم دیا کہ پکڑ لو،جب پکڑ لیا تو وہ دوبارہ عَصا بن گیا،یہ تمام مُشاہدہ اس لیے تھا کہ کلیم کا مُقابلہ جب فرعون کے جادُو گروں سے ہوتواس ماحول کی ہیبت ان پر طاری نہ ہو،پُورے عزم کے ساتھ مُقابلہ کر سکیں۔