Book Name:Tauba karnay walon kay liay inamaat

طرح ایک اور مقام پراللہ عَزَّ  وَجَلَّ نےقرآنِ کریم میں توبہ کی ترغیب دِلائی اور اس کی فضیلت بیان فرمائی ہے ،چُنانچہ اِرْشادہوتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًاؕ-پ۲۸،التحریم:۸)

 ترجمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو! اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو جو آگے کو نصیحت ہوجائے۔

       اس آیتِ مُبارَکہ میں وارِد لفظ ”نَصُوۡح“ کا معنیٰاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے لئے ایسا خالص ہونا ہے کہ کسی قسم کی مِلاوَٹ نہ ہو۔خلیفۂ ثانی ،اَمِیْرُالْمُومِنِیْن فارُوقِ اعظم حضرت سَیِّدُناعُمر بن خطابرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی  عَنْہُ سے جب ’’تَوْبَۃً نَصُوْحا‘‘کے بارے میں پُوچھا گیا توآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی  عَنْہُ نے اِرشاد فرمایا:  اس سے مُراد یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے کسی بُرے عمل سے ایسی توبہ کرے کہ پھر کبھی بھی اس گُناہ میں نہ پڑے۔(تفسیردر منثور،ج۸،ص۲۲۷)

       اسی طر ح  حضرت اِبْنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے  کہ  حضرت سَیِّدُنامَعاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی  عَنْہُ نےعرض کی یَارَسُوْلَاللہ’’تَوْبَۃً نَصُوْحا‘‘ کیاہے؟ توآپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ اس سے مُراد یہ ہے کہ بندہ اپنے کئے ہوئے گُناہ پر نادِم ہو،پھر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے مُعافی مانگےاور اس گُناہ کی طرف کبھی نہ لوٹے جیسے دُودھ اپنے تَھن میں دوبارہ نہیں لوٹتا۔نیز حضرت سَیِّدُنا اِبْنِ مَسعُود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی  عَنْہُ فرماتے ہیں کہ’’تَوْبَۃً نَصُوْحا‘‘کرنے سے تمام گُناہ مُعاف ہوجاتے ہیں"۔(تفسیردر منثور،ج۸،ص۲۲۷)

میں کر کے توبہ پلٹ کر گناہ کرتا ہوں

حقیقی توبہ کا کر دے شَرَف عطا یا ربّ

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص78)