Book Name:Tauba karnay walon kay liay inamaat

کون رکھ جاتا ہے۔اِسی حالت میں ان کا انتقال ہوا۔(مُکاشَفۃُ الْقُلوب ص۲۸،۲۹،از نیکی کی دعوت،صفحہ۴۰۷)

عزیزا!یاد کر جس دن کہ عِزرائیل آئیں گے        نہ جاوے کوئی تیرے سنگ ، اکیلا تُو نے جانا ہے

جہاں کے شَغْل میں شاغِل، خدا کے ذِکْر سے غافِل    کرے دعوٰی کہ یہ دُنیا مِرا دائِم ٹِھکانا ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

موت عُمْر دیکھتی ہےنہ مُہلَت دیتی ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ذرا غور فرمائیں حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا اِمام ابُوحامد محمد بن محمدغَزالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے کس قدر نصیحت آموز واقِعہ نقْل فرمایا ہےکہ  جب حضرتِ حَسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  بیان فرمارہے تھے تو حضرت سیِّدُناعُتبَۃُ الغُلام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پراس بیان کا کتنا اثر ہوا کہ  آپ بے ہوش ہو گئے اور آخر اسی مجلس میں ایسی توبہ کی کہ اس کا اِنْعام آپ کو دُنیا میں بھی  نصیب ہوا۔لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی اپنے  گُناہوں سے سچی توبہ کرلیں، کیونکہ زِندگی کا کوئی بھروسا نہیں ، روز بروز اُٹھتے جَنازے اور آئے دن رُونُما ہونے والے عبرت ناک واقعات ہمیں خبردار کرتے اورجھنجھوڑتے ہوئے موت سے پہلے حیات کو غنیمت جاننے کی صَدا دے رہے ہیں، مگر اِس پر وہی کان دَھرتاہے، جسے آخِرت کی  بہتری کی فِکْر دامَن گیر ہوتی ہے۔ آئے دن موت سے ہم کَنار ہونے والوں میں جَوان ، بُوڑھے اور بچّے بھی ہوتے ہیں،موت کسی کی عُمْرومرتَبہ نہیں دیکھتی، کسی نادار ومالدار کی پروا نہیں کرتی، کسی کی مَشغُولیّت یا فُرصَت کو خاطِر میں نہیں لاتی،سانسیں پُوری ہوجائیں ، تو موت گھڑی بھر میں قَبْرکے حوالے کر دیتی ہے۔

موت آئی پہلواں بھی چل دئیے

خُوبصورت نوجَواں بھی چل دیئے

گر جہاں میں سو    برس تُو جی بھی لے

قَبْر میں تنہا قِیامت تک رہے

(وسائلِ بخشش مرمم،ص711)