Book Name:Tauba karnay walon kay liay inamaat

(منح الروض الازھر،تعریف التوبة ومراتبھا وامثلة علیھا، ص۴۳۶)

سچّی توبہ کسے کہتے ہیں؟

       اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلسُنَّت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: سچّی توبہ کے یہ معنیٰ ہیں کہ گُناہ پر اس لئے کہ وہ اس کے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کی نافرمانی تھی ،نادِم وپریشان ہو کر فورا ًچھوڑدے اور آئندہ کبھی اس گُناہ کے پاس نہ جانے کا سچےّ دِل سے پُورا عَزْم کرے ،جو چارۂ کار اس کی تَلافی کا اپنے ہاتھ میں ہو بَجالائے۔(فتاوی رضویہ ۲۱/۱۲۱)

ہر جُرم کی توبہ ایک جیسی نہیں :

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یادرکھئے!ہر گُناہ کی توبہ ایک جیسی نہیں ہوتی،آئیےاس بارے میں مکتبۃُالمدینہ کی مطبوعہ تفسیر صِراطُ الجنان جلد 4 صفحہ 230 سے  چند مدنی پُھول  چننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:یاد رہے کہ ہر جُرم کی توبہ ایک جیسی نہیں  ہوتی ، بلکہ مُختلف جُرموں کی توبہ بھی مُختلِف ہے جیسے اگر اللہ تَعالٰیکے حُقُوق تَلف کئے ہوں ،مثلاً نمازیں قَضا کیں، رمضان کے روزے نہ رکھے ، فرض زکوٰۃ اَدا نہ کی، حج فرض ہونے کے باوُجُود نہ کیا، تو ان سے توبہ یہ ہے کہ نماز روزے کی قَضا کرے، زکوٰۃ اَدا کرے ، حج کرے اور ندامت و شرمندگی کے ساتھ اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں اپنی تَقْصِیْر (غلطی )کی مُعافی مانگے، اسی طرح اگر اپنے کان ،آنکھ، زَبان، پیٹ، ہاتھ پاؤں ، شرمگاہ اور دیگر اَعضاء سے ایسے گُناہ کئے ہوں، جن کا تَعلُّق اللہ تَعالٰیکے حُقُوق کے ساتھ ہو ،بندوں کے حُقُوق کے ساتھ نہ ہو، جیسے غیر مَحرم عورت کی طرف دیکھنا، جَنابت کی حالت میں مسجد میں بیٹھنا، قرآنِ مجید کو بے وُضو ہاتھ لگانا، شراب نوشی کرنا، گانے باجے سُننا وغیرہ، ان سے توبہ یہ ہے کہ اللہتعالٰی کی بارگاہ میں اپنے گُناہوں کا اِقْرار کرتے، ان گُناہوں پر ندامت کااِظہار کرتے اورآئندہ یہ گُناہ نہ کرنے کا پُخْتَہ عزم کرتے ہوئے مُعافی