Book Name:Husn-e-Zan ki Barkatain

چلاگیا۔

          حضرت سَیِّدُناخلد بن ایوبرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:”اس موچی کو اس عبادت گزار شخص پر اسی لئے فضیلت دی گئی کہ وہ دو سرو ں کے مقابلے میں اپنے آپ کو حقیر سمجھتاتھا اور اپنے علاوہ سب کو جنّتی سمجھتا تھا۔“(اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی اُن پر رحمت ہواور اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!پہاڑ کی چوٹی پر 60سال تک اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی عِبادت کرنے والے عابد سے بڑھ کرایک موچی کواُس سے بڑھ کر عبادت گزاراور بڑا مقام حاصل ہوا،اُس نیک اور صالح موچی کی خصوصیات کیا تھیں کہ وہ سارا دن رِزقِ حلال کماتا،حرام سے بچتا اور پھر آدھامال راہِ خدا میں صَدَقہ کر دیتا۔دُوسرا عمل اُس نیک اور صالح موچی کا یہ تھا کہ کثرت سے روزے رکھتا اور خاص طورپروہ عمل جس کی بِنا پر اُس نیک اور صالح موچی کو 60سال تک اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی عِبادت کرنے والے عابد سے بڑھ کر مقام حاصل ہوا،وہ خاص عمل یہ تھا کہ وہ سب سے حُسنِ ظن رکھتا اور سب کو اپنے سے بہترجانتا،اپنے علاوہ سب کو جنّتی سمجھتا اور خود اُس کی اپنی کیفیت یہ تھی کہ جہنّم کے خوف سے اُس کا چہرہ زرد ہو گیا تھا۔

تیرے خوف سے تیرے ڈر سے  ہمیشہ

میں تھر تھر رہوں کانپتا یا اِلٰہی

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے!حُسنِ ظن ایک عُمدہ عبادت ہے،سِینے میں دھڑکنے والا دِل بھی ہمارے نامہ اعمال میں نیکیوں کے اِضافے کا سبب بنے گایا گناہوں کی ترقی میں برابر کاشریک ہوگا،جب میدانِ محشر میں ہاتھ،پاؤں،آنکھ،کان وغیرہ سے حساب لیا جائے گا تو یہ دِل بھی اِن اعضاء کے ساتھ شریک ہو گا۔اگرمسلمانوں سے حُسنِ ظن رکھیں گے تو یہ دِل ہمارے لیے نیکیوں میں اِضافے کا سبب بنے گااوراگرمسلمانوں سے بِلا وجہ بدگمانی کی تو یاد رکھئے!اِس پر بھی پکڑ کا خوف ہے۔