Book Name:Husn-e-Zan ki Barkatain

کوئی تو جہ نہ دی ،تیسری مرتبہ پھر اسے خواب میں اسی طرح کہا گیا۔باربار خواب میں جب اسے موچی کی فضیلت کے بارے میں بتایا گیا تو وہ پہاڑ سے اتر ا اور اس موچی کے پاس پہنچا۔موچی نے جب اسے دیکھا تو اپنا کام چھوڑ کر تعظیماً کھڑا ہوگیا اور بڑی عقیدت سے اس عابد کی دَست بوسی کرنے لگا، پھرعرض گزار ہوا:” حضور! آپ کو کس چیز نے عبادت خانے سے نکلنے پرمجبور کیا ہے؟ “

          وہ عابد کہنے لگا :” میں تیری وجہ سے یہاں آیا ہوں، مجھے بتایاگیا ہے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں تیرا رُتبہ مجھ سے زیادہ ہے؟“ اس وجہ سے میں تیری زیارت کرنے آیا ہوں، مجھے بتاکہ وہ کونسا عمل ہے، جس کی وجہ سے تجھے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں اعلیٰ مقام حاصل ہے؟ وہ موچی خاموش رہا، گویا وہ اپنے عمل کے بارے میں بتانے سے ہچکچاہٹ محسوس کر رہا تھا۔ پھر کہنے لگا:” میرا اورتو کوئی خاص عمل نہیں، ہاں!اتنا ضرور ہے کہ میں سارا دن رزقِ حلال کمانے میں مشغول رہتا ہوں اور حرام مال سے بچتا ہوں، پھر اللہ تعالٰی  مجھے سارے دن میں جتنا رِزق عطا فرماتا ہے، میں اس  میں سے آدھا اس کی راہ میں صدقہ کردیتا ہوں اور آدھا اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتا ہوں ۔دوسرا عمل یہ ہے کہ میں کثرت سے روزے رکھتا ہوں، اس کے علاوہ کوئی اور چیز میرے اندرایسی نہیں جوباعثِ فضیلت ہو۔“

          یہ سن کر عابد اس نیک موچی کے پاس سے چلا گیا اور دوبارہ عبادت میں مشغول ہوگیا۔کچھ عرصہ بعد پھر اسے خواب میں کہا گیا:” اس موچی سے پوچھو کہ کس چیز کے خوف نے تمہارا چہرہ زرد کر دیا ہے ؟ چنانچہ وہ عابد دو بارہ موچی کے پا س آیا اور اس سے پوچھا :” تمہارا چہرہ زرد کیوں ہے؟ آخر تمہیں کس چیز کا خوف دامن گیر ہے؟ “ موچی نے جواب دیا:” جب بھی میں کسی شخص کو دیکھتا ہوں تو مجھے یہ گمان ہوتا ہے کہ یہ شخص مجھ سے اچھاہے ،یہ جنّتی ہے اور میں جہنّم کے لائق ہوں، میں اپنے آپ کو سب سے حقیر جانتا ہوں اور اپنے آپ کو سب سے زیادہ گناہگار تصور کرتا ہوں اور مجھے ہر وقت جہنّم کا خوف کھائے جارہا ہے ۔بس یہی وجہ ہے کہ میرا چہرہ زرد ہوگیا ہے۔“ وہ عابد واپس اپنے عبادت خانے میں